دبئی : سعودی عرب نے تسلیم کیا ہے کہ ترکی کے استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں ایک جدوجہد کے دوران صحافی جمال خشوگی کی موت ہو گئی۔
سعودی عرب کی سرکاری میڈیا نے مسٹر خشوگی کی موت کی تصدیق کی ہے ۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی میں ایس پی اے نے ہفتہ کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مسٹر خشوگی کا ترکی کے استنبول واقع قونصل خانے کی عمارت میں ایک جدوجہد کے بعد موت ہو گئی۔
قونصل خانے میں مسٹر خشوگی اور دوسرے لوگوں کے درمیان پہلے بحث ہوئی جو بعد میں ہاتھا پائی میں تبدیل ہو گئی جس میں میں مسٹر خشوگی کی موت ہو گئی۔
اس معاملے میں تحقیقات اب بھی جاری ہے اور سعودی عرب کے تقریباً 18 شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔
اس معاملہ میں خفیہ محکمہ کے نائب سربراہ احمدالاسیری اور کراؤن پرنس محمد بن سلمان کے سینئر ساتھی سعود الخطاني کو برخاست کر دیا گیا ہے ۔ الجزیرہ کے مطابق سعودی عرب نے مسٹر خشوگی کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملہ میں تعاون کرنے کے لئے ترکی حکومت کی تعریف کی ہے ۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو پایا ہے کہ مسٹر خشوگی کے قتل کے بعد ان کی لاش کو کہاں لے جایا گیا۔
مسٹر خشوگی سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے سخت ناقد تھے ۔ وہ تقریبا ایک سال سے امریکہ میں رہ رہے تھے ۔ مسٹرخشوگی امریکی اخبار ‘واشنگٹن پوسٹ’ کے لئے کام کرتے تھے ۔ انہیں آخری بار دو اکتوبر کو استنبول میں دیکھا گیا تھا۔ وہ اپنی شادی کے لئے ضروری دستاویزات پورے کرنے کے لئے سعودی عرب کے قونصلیٹ گئے تھے ۔
یہ پہلی بار ہے جب سعودی عرب کی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ صحافی جمال خشوگی کی موت ہو چکی ہے ۔
اس سے پہلے سعودی عرب کے حکام نے مسٹر خشوگی کے سعودی عرب کے قونصلیٹ میں مارے جانے کی خبروں سے انکار کیا تھا۔
موصولہ رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کے شاہ سلمان نے خفیہ محکمہ کی تنظیم نو کے لئے کراؤن پرنس محمد بن سلمان کی قیادت میں وزرا کی ایک کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا ہے ۔