نئی دہلی،16دسمبر(یواین آئی)دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے اترپردیش کے اناو عصمت دری اور اغوار معاملے میں پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی)کے برخاست ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو قصوروار ٹھہرایا سیشن جج دھرمیش سنگھ نے سینگر کو قصورواور ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں سزا کےلئے عدالت میں بحث 19دسمبرکو ہوگی۔حالانکہ سینگر کے وکیل سزا کےلئے آج ہی بحث چاہتے تھے۔عدالت نے اس معاملے میں ایک دیگر ملزم خاتون ششی سنگھ کو شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ششی سنگھ پر متاثرہ کو بہلا پھسلا کر رکن اسمبلی کے گھر لے جانے کا الزام تھا۔
سینگر اترپردیش میں اناو ضلع کے بانگرمئو اسمبلی سیٹ سے بی جےپی کے ٹکٹ پر جیتا تھا۔اس کے خلاف عصمت دری اور اغوا کے معاملے کی سماعت یہاں کی تیز ہزاری عدالت میں چل رہی تھی۔اس کے علاوہ سینگر پر مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی)کی خصوصی عدالت میں تین معاملے چل رہےہیں۔
یہ معاملہ 2017کا ہے جس میں سینگر کے خلاف متاثرہ کے ساتھ عصمت دری کرنے کا معاملہ درج کیاگیاتھا۔سی بی آئی کو یہ معاملہ 2018میں منتقل کیاگیاتھا۔
تیس ہزاری عدالت میں پانچ اگست کو اس معاملےکی سماعت شوع ہوئی تھی ،دونوں ملزمین کے خلاف نو اگست کو الزام طے کئےگئےتھے۔اس معاملے میں چار ماہ سے زیادہ سماعت چلی۔عدالت نے عصمت دری کی متاثرہ کو نابالغ مانا ہے۔
سینگر پر الزام تھاکہ نوکری دینے کا وعدہ کرکے اس نے اپنی رہائش گاہ پر متاثرہ کے ساتھ عصمت دری کی۔متاثرہ کا اغوا کر کے اس کے ساتھ اجتماعی آبروریزی بھی کی گئی۔
عدالت کے فیصلہ سنانے کے بعدوہاں موجود سینگر رونے لگا جبکہ دوسری ملزم ششی سنگھ فیصلے کے بعد بے ہوش ہوگئی۔
متاثرہ اور اس کی ماں کے یوگی آدتیہ ناتھ کی لکھنؤ واقع رہائش گاہ کے باہر خودکشی کرنے کی کوشش کے بعد اس معاملے نے طول پکڑ لیا۔اس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم سے اناو معاملے کی جانچ لکھنؤ سے دہلی منتقل کی گئی تھی۔