کویت کی پارلیمنٹ کے ۹ نمائندوں نے بدھ اور جمعرات کے روز پارلیمنٹ کی اجلاس میں حاضری سے بائیکاٹ کر دیا۔
کویت میں دو شیعہ مسلمانوں کے بارے میں دئے گئے پھانسی کے حکم پر احتجاج کرتے ہوئے تمام شیعہ پارلیمانی نمائندوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت سے بائیکاٹ کر دیا۔
کویت کی پارلیمنٹ کے ۹ نمائندوں نے بدھ اور جمعرات کے روز پارلیمنٹ کی اجلاس میں حاضری سے بائیکاٹ کیا۔
کویتی پارلیمنٹ کے نمائندوں کا یہ اقدام اس ملک کی عدالت کے اس ظالمانہ حکم کے خلاف احتجاج کے طور تھا جس میں ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں دو شیعہ مسلمانوں کو سزائے موت دیئے جانے کا حکم سنایا گیا ہے!
بائیکاٹ کرنے والے ایک نمائندے نے کویتی عدالت کے اس اقدام کو کویت میں اہل بیت(ع) کے پیروکاروں پر لگائے گئے الزام کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا: اس ملک کے شیعوں کے خلاف یہ بھی پروپیگنڈا بنایا جا رہا ہے کہ کویتی شیعہ ایران کا تعاون کرتے ہیں۔ اور یہ چیز عوام مخصوصا شیعوں کے اندر غصے کا باعث بنی ہے۔
صالح عاشور نے مزید کہا: کویت کے شیعہ باشندوں پر یہ الزام ایسے حال میں لگایا جا رہا ہے کہ بہت سارے کویتی اپنے ہاتھوں میں ہتھیار لئے شام اور عراق میں دھشتگردوں کے ہمراہ لڑ رہے ہیں اور شیعوں پر الزام لگانے والے ان سے اپنی نظریں موڑے ہوئے ہیں۔
کویت کی ایک عدالت نے منگل کو اس ملک کے ۲۶ افراد کو مختلف جرموں کے الزام میں سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے اور ان میں سے ۲ پر ایران کے لیے جاسوسی کا جرم لگایا گیا ہے۔ اور کہا جاتا ہے کہ وہ در اصل ایرانی ہیں۔
واضح رہے کہ کویت کے ۵۰ ارکان ہیں جن میں ۹ نمائندے شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔