اگر آپ رات کو دیر تک جاگتے ہیں اور صبح دیر تک سوئے رہنے کے عادی ہیں تو خبردار ہوجائیں کیونکہ ایسی عادت کی وجہ سے ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
برطانوی سائنسدانوں نے رات کو دیر تک جاگنے والوں پر ایک تحقیق کی، یہ تحقیق بریگھم اینڈ ویمنز ہسپتال اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کی جانب سے کی گئی۔
اینالز آف انٹرنل میڈیسن نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں 64 ہزار افراد کے 9 سال کے طبی ڈیٹا کی جانچ کی گئی۔
ان افراد میں نیند کی کمی اور ناقص غذائی عادات، جسمانی وزن میں اضافے کے علاوہ سونے کے وقت، تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔
اس کے بعد محققین نے یہ بھی دیکھا کہ کتنے افراد میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ رات کو تک جاگنے کے عادی افراد میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم ایک اور دلچسپ بات یہ سامنے آئی کہ محققین کا کہنا تھا کہ یہ خطرہ ایسے افراد میں زیادہ ہوتا ہے جو رات گئے تک جاگنے کے بعد دن میں کام کرتے ہیں، ایسے افراد میں یہ خطرہ کم ہوتا ہے جو سہ پہر یا شام میں ملازمت کرتے ہیں۔
تحقیق کی مرکزی مصنفہ سینا کیانرسی نے کہا کہ ’جب ہم نے رات کو دیر تک جاگنے والوں اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا تو ہمیں معلوم ہوا کہ 8 سالوں کے دوران ایسے افراد میں ذیابیطس ہونے کا خطرہ 72 فیصد بڑھ جاتا ہے جو رات کو دیر تک جاگے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رات کو دیر سے جاگنے والے افراد نقصان دہ خوراک کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، جسمانی طور پر چاک و چوبند نہیں ہوتے، وزن میں اضافہ ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کا رجحان بڑھ جاتا ہے، اس تمام عادات کی وجہ سے ایسے افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سینا کیانرسی اور ان کی ٹیم کا کہنا تھا کہ جو لوگ رات کو دیر تک جاگتے ہیں لیکن ناقص خوراک کا استعمال نہیں کرتے ان میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا 72 فیصد خطرہ کم ہوکر 19 فیصد رہ جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ روزمرہ کی خوراک ہماری صحت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
یہ پہلی تحقیق نہیں ہے جس میں رات کو دیر تک جاگنے اور غیر صحت بخش عادات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا ہے، اس سے قبل جون میں ایک اور تحقیق سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ رات کو دیر تک جاگنے والے افراد کے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کی اصل وجہ غیر صحت بخش غذائی عادات ہے۔
2022 میں بھی ایک تحقیق کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ صبح جلد اٹھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، رات گئے تک جاگنے والے افراد میں چربی زیادہ آسانی سے جمع ہوجاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ اس لیے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم کی چربی کو توانائی کے لیے گھلانے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ 2019 میں سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بے خوابی یا نیند کی کمی شریان کے امراض، ہارٹ فیلیئر اور فالج کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا سکتی ہے۔
کیرولینسکا انسٹی ٹوٹ کی تحقیق میں 13 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے دریافت کیا گیا کہ بے خوابی کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی ہارٹ اٹیک کا خطرہ 13 فیصد، ہارٹ فیلیئر کا 16 فیصد جبکہ فالج کا امکان 7 فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔