نیو یارک: سال 2011 میں ایبٹ آباد آپریشن کے دوران عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ سے قبضے میں لی جانے والی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ کی خواہش تھی کہ ان کی چھوڑی ہوئی رقم جہاد میں استعمال ہو۔
خفیہ اداروں کی جانب سے ’اے بی سی‘ ٹیلی وژن اور ’رائٹرز‘ نیوز ایجنسی کو جاری ہونے والی مترجم دستاویزات کے مطابق القاعدہ رہنما اپنے گروپ میں موجود جاسوسوں، گروپ کے خلاف ڈرون حملوں اور خفیہ ڈیوائسز کے ذریعے نقل و حرکت کی نگرانی کی وجہ سے سخت پریشان تھے۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن چاہتے تھے کہ ان کے مرنے کے بعد، سوڈان میں موجود اس کی 29 ملین ڈالر (تقریباََ 3 ارب پاکستانی روپے) رقم کا زیادہ تر حصہ عالمی جہاد جاری رکھنے کے لیے خرچ کیا جائے۔
امریکی انٹیلی جنس حکام اسامہ بن لادن کے ٹھکانے سے ملنے والی 113 دستاویزات میں سے ایک کو اس کی وصیت قرار دے رہے ہیں۔
اس دستاویز میں اسامہ نے اپنے مرنے کے بعد چھوڑی جانے والی رقم اور سونا اپنی ماں، بیٹے، بیٹی، انکل، انکل کے بچوں اور اپنی خالاؤں میں تقسیم کیے جانے کی وصیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مجھے امید ہے کہ میرے بھائی، بہنیں اور خالائیں میری خواہش کے مطابق سوڈان میں موجود میری چھوڑی ہوئی رقم اللہ کے راستے میں خرچ کریں گے۔‘
رپورٹ کے مطابق ان دستاویزات میں سے زیادہ تر میں 2009 سے 2011 کے درمیان کی تاریخ درج ہے۔
انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایک دستاویز میں اسامہ بن لادن نے القاعدہ رہنماؤں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں تاوان کی رقم حاصل کرنے کے دوران اس بات کی مکمل تصدیق کرلیں کہ جس بیگ یا سوٹ کیس میں رقم دی جارہی ہے، اس میں کوئی ٹریکنگ چپ تو نہیں لگی ہوئی۔