لاہور: سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نواز شریف کی اہلیہ اور سابق خاتونِ اول کی نمازِ جنازہ اور تدفین کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
مرحومہ کی نمازِ جنازہ شریف میڈیکل سٹی کے گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی جبکہ تدفین جاتی امرا میں میں ان کے سسر میاں محمد شریف اور دیور عباس شریف کی قبور کے نزدیک کی جائے گی۔
کلثوم نواز کی میت صبح پونے 7 بجے کے قریب پی آئی اے کی پرواز میں لاہور پہنچائی گئی تھی جہاں حمزہ شہباز نے ایئرپورٹ سے میت کو وصول کیا جسے بعد ازاں ایمبولینس کے ذریعے شریف میڈیکل سٹی کے سرد خانے منتقل کردیا گیا تھا۔
مریم صفدر والدہ کی وفات پر غم سے نڈھال ہیں
ذرائع کے مطابق میت کو نماز جنازہ سے کچھ دیر پہلے آخری دیدار کے لیے ان کی رہائش گاہ لایا جائے گا جس کے بعد نماز جنازہ کے لیے جنازہ گاہ پہنچا دیا جائے گا جہاں تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، جنازہ گاہ میں ایک حصہ خواتین کے لیے بھی مختص کیا گیا ہے۔
جنازے میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان بڑی تعداد جاتی امرا کے باہر پہنچ گئی لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے کارکنان کو اندر داخل ہونے سے روک دیا، سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ شریف فیملی کی جانب سے کارکنان کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس موقع پر جاتی امرا کے اطراف میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ٹریفک رواں دواں رکھنے کے لیے ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔
مولانا طارق جمیل بھی بھیڑ کی وجہ سے جاتی امرا میں داخل نہ ہوسکے ، وہ تعزیت کرنے شریف خاندان کی رہائش گاہ پہنچے تھے، بعدازاں انہیں متبادل راستے سے رہائش گاہ کے اندر لے جایا گیا۔
جنازے میں مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی شرکت بھی متوقع ہے، پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کلثوم نواز کے جنازے میں شرکت کریں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جانب سے کنوینر ڈاکڑ خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں سینیٹر میاں عتیق اور رکنِ قومی اسمبلی امین الحق پر مشتمل وفد جنازے میں شرکت کرے گا۔
غائبانہ نمازِ جنازہ
پشاور ہائی کورٹ میں کلثوم نواز کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی گئ جس میں وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مرحومی کی مغفرت کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔
اس موقع پر سابق خاتونِ اول کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے وکلا برادری کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز نے جمہوریت کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دیں اور ان کی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
کلثوم نواز کی بیماری
خیال رہے کہ بیگم کلثوم نواز کو گلے میں کینسر کی تشخیص ہونے کے بعد علاج کی غرض سے 22 اگست 2017 کو لندن منتقل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں یکم ستمبر 2017 کو لندن میں کلثوم نواز کے گلے کی کامیاب سرجری مکمل ہوئی تھی، جس کے بعد 20 ستمبر کو سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کی لندن میں کینسر کے مرض کی تیسری سرجری ہوئی تھی۔
اس کے بعد کلثوم نواز کی طبیعت کچھ بہتر ہوئی تھی تاہم رواں سال میں ان کی طبیعت ایک مرتبہ پھر خراب ہوگئی تھی۔
رواں سال جون کے مہینے میں کلثوم نواز کو اچانک دل کا دورہ پڑا تھا، جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم جون میں بیگم کلثوم نواز کی عیادت کرنے اور ان کے ساتھ عید منانے لندن پہنچے تھے۔
کچھ عرصہ قبل کلثوم نواز کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا تھا کہ ان کی والدہ کی طبیعت میں کچھ بہتری آئی ہے، تاہم ان کی حالت پھر سے بگڑ گئی تھی اور وہ طویل عرصے سے وینٹی لیٹر پر ہی زیر علاج تھیں۔
بعد ازاں سابق خاتونِ اول کینسر سے اپنی زندگی کی جنگ ہار گئیں اور 11 ستمبر کو لندن کے ایک نجی ہسپتال ہارلے اسٹریٹ کلینک میں 68 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔