قلب عاشق ہوا پارہ پارہ۔الوداع الوداع ماہ رمضان کی صداؤں کے ساتھ فرزندان توحید نے تیزی سے اختتام کی سمت بڑھنے والے اس ماہ مقدس کے آخری جمعہ یعنی جمعتہ الوداع کا خشو ع وخضوع کے ساتھ اہتمام کیا۔
اس نیکیوں کے ماہ جس میں ہر ایک نیکی کا اجر 70گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے کی پُر نور ساعتوں کو غنیمت جان کر عبادات، ریاضت، توبہ و استغفار میں مصروف لوگوں نے پُر نم آنکھوں سے اس ماہ صیام کے آخری لمحات کو غنیمت جان کر اپنی امیدوں کی جھولی اپنے رب تعالی کے سامنے اپنی مناجات کی شکل میں پیش کی اورخالق حقیقی کو منانے ومسلمانان ہند کو دوبارہ سربلندی،بلند افتخار عطاکرنے کیلئے رقت انگیز دعائیں سربسجودہوکر کیں۔کئی لوگوں نے اپنی زبان پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں کہ آئندہ رمضان ان کی زندگی میں آئے بھی یا نہیں، اسی لئے اس مینارہ نور ماہ میں نیکیوں کو لوٹنے،اس کو سمیٹنے اور زیادہ سے زیادہ رب کریم کے قرب کو حاصل کرنے کی تک ودو،جستجو اورتڑپ میں وہ لگے ہوئے ہیں۔
ملک بھر میں خشو ع و خصوع جمعۃ الوداع کی نماز ادا کئی گئی ۔دہلی کی جامع مسجد میں بھی بڑی تعداد فرزندان توحید نے نمازجمہ ادا کی ہے۔ وہیں حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں مصلیوں کی کثیرتعداد جمعۃ الوداع کی نمازادا کی ۔ مدھیہ پردیش کے دارلحکومت بھوپال کی تاج المساجد میں ہوگا نمازیوں کا بڑا اجتماع دیکھاگیا۔ اس کے علاوہ کولکاتا، لکھنؤ، پٹنہ، ممبئی ، مالیگاؤں بنگلورو،گلبرگہ ، بیدر، رانچی میں بھی جمعۃ الوداع کے موقع فرزندان توحید نے نمازجمعہ ادا کی ہے۔ بطور احتیاط ملک کی تمام مساجد کی سکیورٹی میں اضافہ کیاگیاتھا۔
رانچی : الوداع جمعہ کے موقع رانچی سمیت جھارکھنڈ کی تمام مساجد میں خصوصی انتظامات کئےگئے ہیں ۔ شہر کی تاریخی جامعہ مسجد میں کثیر تعداد میں فرزندان توحید نماز جمعہ اداکرنے کے لئے پہنچے۔ تقریبآ ایک سو سال قدیم اس مسجد میں عظیم مجاہد آزادی و ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد رانچی میں نظر بندی کے دوران خطاب کرتے تھے ۔ انکی تقریر کو سننے کے لئے بڑی تعداد میں غیر مسلم بھائی بھی مسجد آتےتھے ۔ مولانا آزاد اپنے خطاب کے ذریعہ لوگوں میں قومی اتحاد اور حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرتے تھے ۔
اسکا اثر آج بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔ یہ مسجد مصروف ترین تجارتی علاقہ میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ مسجد کے باہر بیثتر دکانیں غیر مسلم بھائیوں کی ہے لیکن الوداع جمعہکے موقع پر ہندو ۔ مسلم بھائے چارے کی مثالی منظر دیکھنے کو ملتا ہے ۔ الوداع نماز جمعہ کے وقت سڑک پر بڑی تعداد میں فرزندان توحید نماز ادا کرتے ہیں ۔ لیکن اس مذہبی فریضہ پرکسی بھی غیر مسلم بھائی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ اپنا تعاون بھی پیش کرتے ہیں ۔ اسی طرح شہر کی دیگر مساجد کے باہر بھی سڑکوں پر فرزندان توحید نماز ادا کرتے ہیں ۔ انتظامیہ کے ذریعہ بھی حفاظتی انتظامات کئے جاتے ہیں ۔
بھوپال : شہر کی ایک سو تین مساجد میں جمعۃ الوداع کی نمازادا کی گئی ہے ۔ایشیا کی بڑی مسجد تاج المساجد میں ہوگا نمازیوں کا سب سے بڑا اجتماع دیکھا گیا۔بھوپال مسجد کوہ فضا نے ایک انوکھی پہل کی ہے۔ نماز کی جانب بچوں کو راغب کرنے کے لئے نمازی اسکیم کا نفاذ شروع کیاہے۔ نمازی اسکیم کے تحت بچوں کے لئے ایٹریکٹو آفردیئے جارہے ہیں۔ بڑی تعدادمیں بچوں نے اپنا نام مسجد میں درج کروایا ۔اس سے قبل مسجد میں نماز فجر میں کم تعداد میں بچے شریک ہوتے تھے۔
شہر حیدرآباد میں آج ہر طرف جمعتہ الوداع کے کثیر اجتماعات دیکھے گئے جو مسلمانان حیدرآباد کی یکجہتی کی مثال تھے۔ہر مسجد نورانی منظر پیش کر رہی تھی۔ایک طرف جہاں آنے والی عید سعید کی خوشی ہے تو دوسری طرف اس عبادتوں کے مہینہ کے جلد گذر جانے کا غم لوگوں نے بیان کیا اور گلے شکوہ کرتے رہے کہ وہ روزہ کے ساتھ ساتھ راتوں میں قیام، تراویح کے باوجود بھی نیکی کے اس فصل بہارسے مناسب طورپراستفادہ میں ناکام رہے۔
کئی مساجد میں علما نے فضائل رمضان بیان کرتے ہوئے کہاکہ رمضان میں جو تربیت ہمیں ملی ہے اس کو اپنی زندگیوں میں نافذ کرتے ہوئے آنے والے مہینوں کوبھی رمضان کی طرح ہی گذارنے کی تلقین کی۔ساتھ ہی علما نے اگلے سال ماہ صیام تک عبادات کے جوش وجذبہ کو اسی طرح برقرار رکھنے پر بھی زور دیا۔اس جمعتہ الوداع کے موقع پر تلنگانہ بھر میں روح پرور اجتماعات دیکھے گئے جہاں ہزاروں مسلمانوں میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا۔ سب سے بڑا اجتماع شہر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں دیکھا گیا جہاں پر تقریباً ایک لاکھ افراد نے نماز جمعہ ادا کی۔ مکہ مسجد اور چارمینار کو جانے والے راستوں کوقبل ازیں پانی سے دھویا گیااور مصلیوں کے لئے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے۔
اس موقع پر پولیس کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کی جانب سے ہرسال کی طرح جاریہ سال بھی مکہ مسجد میں جلسہ یوم القرآن کا اہتمام کیاگیا۔ چونکہ حیدرآباد میں مسلمانوں کا سب بڑا اجتماع جمعتہ الوداع کا ہوتاہے اسی لئے نمازیوں کو سہو لت فراہم کرنے مجلس کی جانب سے انتظامات کئے گئے تھے۔ مکہ مسجد کے اطراف واکناف فجرکے بعد سڑکوں کی صفائی اورپانی کا چھڑکاؤ کرتے ہوئے ان سڑکوں کو دھویا گیا۔ چارمینار‘ گلزار حوض‘ پتھرگٹی اور مغل پورہ تک مصلیوں کی صفیں بنائی گئیں۔ اس سلسلہ میں محکمہ بجلی کو بلاوقفہ بجلی کی سپلائی کیلئے پابند کیا گیا تھا۔ محکمہ آبرسانی سے نمائندگی کرتے ہوئے ٹینکرس کے ذریعہ مہاجرین کیمپ وغیرہ کے پاس پانی سپلائی کیاگیا۔ اسی طرح محکمہ آر ٹی سی کی جانب سے مختلف بس ڈپوکے ذریعہ سابق کی طرح خصوصی بسوں کو فلک نما‘ افضل گنج سے چلایاگیا۔
جمعتہ الوداع اور جلسہ یوم القرآن کے پیش نظر ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک کے رخ کی تبدیلی کی گئی تھی اوراس خصوص میں موثر انتظامات کئے گئے تھے۔ نظامیہ طبی کالج چارمینار میں خواتین کے لئے نماز کا اہتمام کیاگیا۔مکہ مسجد سے متصل فراشاہ ہوٹل کے پاس مجلس کا کیمپ نمازیوں کی رہنمائی کیلئے رکھا گیا اور مکہ مسجد کے اندر اور باہر کے حصہ میں مجلس کے اراکین کونسل‘ کارپوریٹرس‘ صدور‘ معتمدین نمازیوں کی رہنمائی کیلئے انتظامات میں مصروف دیکھے گئے۔
علاوہ ازیں دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کی مساجد کے ساتھ ساتھ ریاست کے تمام اضلاع کی مساجد اور پڑوسی ریاست آندھراپردیش کی مساجد میں بھی جمعۃ الوداع کے موقع پرمساجد پُر رونق دیکھی گئیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی اور خالق ارض و سماں کی بارگاہ میں سربسجود ہوکر خالق ایزدی کو منانے کی کوشش کی۔ اس موقع پر علماء کی جانب سے خصوصی دعاوں کا اہتمام کیا گیا۔ علماء نے مفصل انداز میں جمعۃ الوداع کی تشریح کرتے ہوئے تلقین کی کہ رمضان کے اس آخری عشرہ میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جائے۔ چوں کہ ماہ صیام ہم سے رخصت ہورہا ہے اسی لئے ہمیں اپنی عبادتوں‘ ریاضتوں میں کثرت کرنی چاہئے۔ ساتھ ہی آنے والی طاق رات کے ساتھ ساتھ شوال کا چاند نظر آنے کے بعد لیلۃ الجائزہ یعنی عید سے قبل چاند رات میں نماز وں کا اہتمام کریں کیوں کہ یہ رات دعاوں کی قبولیت کی رات ہوتی ہے۔
تلنگانہ اور آندھراپردیش کی کئی مساجد میں ختم قرآن مجید کا اہتمام کیا گیا۔ مساجد میں ائمہ کی گلپوشی بھی کی گئی۔ لوگوں نے عبادتوں‘ ریاضتوں اور استغفار‘ درود و ذکر کی محافل کا بھی بڑے پیمانے پر اہتمام کیا۔