واشنگٹن: امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی حیثیت سے اپنے آخری اقدام کے طور پر مائیک پومپیو نے لشکر جھنگوی اور لشکر طیبہ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی حیثیت سے فہرست میں نئے سرے سے شامل کر لیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کی شام واشنگٹن میں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ نے لشکر جھنگوی اور داعش جزیرہ نما سینا گروپ کے دہشت گردوں کے عہدوں میں ترمیم کی ہے تاکہ اس میں ان گروپوں کو شامل کیا جا سکے جسے یہ گروپ اضافی عرفیت دے کر استعمال کررہے ہیں، ان عرفی ناموں کو لشکر جھنگوی اور داعش-جزیرہ نما سینا کے عہدوں پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
مزید برآں محکمے نے لشکر جھنگوی، داعش جزیرہ نما سینا، لشکر طیبہ، جیش رجل الطارق ال نقشبندی، جماعت انصار المسلمینہ فی بلادیس سوڈان (انسو)، النصرہ فرنٹ، آئرش ریپبلیکن آرمی اور نیشنل لبریشن آرمی کا جائزہ لے کر انہیں غیرملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر برقرار رکھا ہے۔
غیرملکی دہشت گردی تنظیم اور خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کے طور پر انہیں مقرر کرنے کا مقصد دہشت گرد تنظیموں کو دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کو انجام دینے کے وسائل سے روکنا ہے۔
امریکا یا امریکی افراد کے قبضہ یا کنٹرول میں موجود ان کی ملکیت اور مفادات کو بلاک کردیا گیا ہے اور امریکی افراد کو ان سے کسی بھی قسم کے لین دین سے منع کیا گیا ہے، امریکا میں غیرملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کردہ کسی بھی گروپ کو جان بوجھ کر معاونت یا وسائل مہیا یا فراہم کرنا ایک جرم ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد افراد اور گروہوں کے عہدے ان کو بے نقاب اور دوسروں سے الگ کرتے ہیں اور ان کو امریکی مالی نظام تک رسائی سے حاصل نہیں کر دیتے، اس سے دیگر امریکی ایجنسیوں اور حکومتوں کے قانون نافذ کرنے والے اقدامات میں مدد مل سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ اپنی چار سالہ میعاد 20 جنوری کو مکمل کرے گی اور منتخب صدر جو بائیڈن 46 ویں امریکی صدر کے عہدے کا حلف لیں گے، صدر ٹرمپ، جو بڑی حد تک خارجہ پالیسی سے ہاتھ اٹھا چکے ہیں، انہیں 6 جنوری کو کانگریس پر ہجوم کے حملے کے بعد سے گوشہ تنہائی میں رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کردیا گیا ہے اور وہ مرکزی دھارے میں آنے والے میڈیا سے بھی گریز کررہے ہیں کیونکہ دونوں کے مابین کبھی بھی خوشگوار تعلقات نہیں تھے۔
لیکن اپنے باس کے برعکس سیکریٹری آف اسٹیٹ پومپیو مصروف عمل رہے، انہوں نے ایسی پالیسیوں کا اعلان کیا جن کو بائیڈن آنے والی انتظامیہ کے لیے خارجہ پالیسی کا ایجنڈا طے کرنے کی کوششوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔