بیروت: لبنانی دارالحکومت میں جج طارق بیطار کی برطرفی کے مطالبے پر شروع ہونے والے احتجاج کے دوران حزب اللہ اور امل موومنٹ کے کارندے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کررہے ہیں
بیروت ؛ لبنانی دارالحکومت بیروت میں گزشتہ سال بندرگاہ پر ہلاکت خیز دھماکے کی تحقیقات کرنے والے جج طارق بیطار کے خلاف احتجاج کے دوران 6افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔ وزیر اعظم نجیب میقاتی نے لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ خود کو لڑائی سے دور رکھیں۔ ادھر فوج نے انتباہ کیا ہے کہ وہ گولی چلانے والوں کے خلاف جوابی کارروائی کرے گی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق حزب اللہ اور امل تحریک کے کارندوںنے بیروت میں جج طارق بیطار کے خلاف ریلی نکالی۔ حزب اللہ اور اس کی اتحادی امل موومنٹ نے بیروت دھماکوں کا ذمہ دار ایک عیسائی سیاسی جماعت ایل ایف کو ٹھہرایا ۔ احتجاج کے دوران کئی مقامات پر فوج اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں اور اس دوران 9افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت کے بہت سے علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں اور ایمبولینس گاڑیاں زخمیوں کو اٹھانے کے لیے جائے وقوع پر جاتے دیکھا گیا۔ اس دوران مظاہرین اور فوج کی فائرنگ سے عمارتوں کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا ۔ بیروت میں فرانس کے زیرانتظام ایک نجی اسکول فریرس آف فرن ال شیبک کے قریب 4 میزائل گرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب لبنان میں کویتی سفارت خانے نے بیروت میں مسلح جھڑپوں کے بعد اپنے شہریوں کو ملک سے نکل جانے کی ہدایت کی ہے اور لبنان آنے کے خواہاں کویتی شہریوں سے کہاہے کہ وہ ابھی انتظار کریں۔
کویتی سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لبنان میں کویتی شہریوں کو اپنی قیام گاہوں تک محدود رہنا چاہیے ۔ ادھر وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جمعہ کے روز یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم کسی کو اپنے مفادات کے لیے ملک کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔’ لبنان کی فوج نے اپنے بیان میںبتایا کہ فائرنگ کرنے کے الزام میں 9افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، جس میں ایک شامی شہری بھی شامل ہے۔ ادھر لبنانی صدر میشیال عون نے اپنے ایک بیان میں ان واقعات کو ناقابل قبول’ قرار دیا اور کہا کہ ذمے داروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔