لکھنؤ: تاج محل پر ‘زبانی جنگ’ کے بعد اب شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے خط سے ہمایوں کی مقبرے پرنیا تنازعہ کھڑا ہوتا نظر آ رہا ہے ۔
ایودھیا میں خوبصورت رام مندر کی تعمیر کی زبردست وکالت کرنے والے اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ہمایوں کے مقبرے کو منہدم کرانے اور اس زمین کوقبرستان کے نام پر مختص کرنے کی اپیل کی ہے ۔
مسٹر رضوی نے آج یہاں ‘یواین آئی’سے کہا کہ دہلی کے کئی مسلم رہنماؤں نے ان سے قومی دارالحکومت علاقہ (این سی آر) میں قبرستان کے لئے زمین کا مطالبہ کیا ہے ۔ بورڈ کے پاس اس علاقے میں خالی زمین نہیں ہے ، لہذا انہوں نے انکار کردیا۔ مسٹر رضوی نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں وزیر اعظم کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دہلی میں مسلمانوں کی بڑی آبادی موجود ہے ۔
ہمایوں کا مقبرہ 35 ایکڑ میں واقع ہے ۔ تین یا چار ایکڑ میں تو ان کا مزار ہی ہے ۔مقبرے کی دیکھ ریکھ پر کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ اس سے کوئی آمدنی نہیں ہے ۔ ویسے بھی ہمایوں نے اصل ہندوستانیوں کو ہراساں ہی کیا تھا۔ ان کا دعوی تھاکہ تبدیلی مذہب اور مذہبی مقامات کو منہدم کرانے اورہندوستان کو لوٹنے میں ہمایوں بھی پیچھے نہیں تھا، اس لئے اس کے مقبرے کو توڑوانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے خط میں مسٹر مودی سے گزارش کی ہے کہ چھ سو سال قدیم مقبرہ گرا کر اس کی زمین قبرستان کے لیے مختص کر دی جائے ۔مقبرہ کا مطلب قبرستان ہے ۔مقبرے میں قبر ہی ہوتی ہے ۔ حکومت نے ہمایوں کے مقبرے کومحفوظ عمارت کے طورپر قرار دے رکھا ہے ، لہذا عام آدمی اسے توڑ نہیں سکتا۔ اس میں حکومت کی رضامندی ضروری ہے ۔
انہوں نے دعوی کیا کہ سعودی عرب میں رسول اکرم کی دخترکا مقبرہ منہدم کراکے قبرستان بنا دیا گیا تھا۔ نبی کی بیٹی کی قبر جب کھلے آسمان میں رہ سکتی ہے تو ہم ہمایوں کی کیوں نہیں ؟ رسول کریم نے اسلام کے ذریعے محبت کا پیغام دیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں، مسٹر رضوی نے کہا کہ تاج محل کو ملک و بیرون ملک کے سیاح دیکھنے آتے ہیں۔ اس سے آمدنی ہوتی ہے ۔ہمایوں کے مقبرے سے کیا حاصل ہوتا ہے ؟ تاج محل محبت کی علامت ہے ، لیکن ہمایوں پر تو ملک کو لوٹنے کا الزام ہے ۔
لہذا، اسے منہدم کرادیا جائے اور اس کی زمین قبرستان کے نام پر مختص کرنے میں کسی طرح کی رکاوٹ نہیں آنی چاہئے ۔دوسری طرف، سنی عالم دین مولانا حافظ عرفان نے مسٹر رضوی کے مطالبے کو غیر ضروری قرار دیا۔ مولانا عرفان نے کہا کہ ایودھیاتنازعہ تھما نہیں کہ تاج محل کے سلسلے میں تنازع پیداکردیا گیا۔ اس دوران، ہمایوں کے مقبرے کو منہدم کرانے کا ایک نیاتنازع تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ اس طرح کے خطوط کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے ۔
مولانا نے کہا کہ مسٹر رضوی نے ایودھیامیں رام مندرکی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائرکی ہے جس میں شیعہ وقف بورڈ کو فریق بنانے کی گزارش کی تھی۔ ایودھیا تنازعہ پرسپریم کورٹ نے آئندہ 5دسمبر سے یومیہ سماعت ہونی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاج محل کے تعلق سے بھی اب اکثر تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی۔کے ممبر اسمبلی سنگیت سوم کے حالیہ متنازع بیان کے بعد تو اس پر ملکی پیمانے پر بحث ہی شروع ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تنازعات چھیڑنے کی بنیادی وجہ اہم ترین مسائل سے توجہ ہٹانی ہوتی ہے ۔عام لوگ اپنے مسائل پر توجہ نہ دے سکیں اس لئے اس طرح کے غیرضروری ایشوز اٹھائے جاتے ہیں۔