برطانوی عدالت نے کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ عمران احمد خان کو 2008 میں ایک پارٹی کے دوران 15 سالہ لڑکے کو شراب پینے پر مجبور کرنے کے بعد اس کا جنسی استحصال کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ 47 سالہ عمران احمد خان واک فیلڈ کے شمالی انگلش شہر کے نمائندہ ہیں۔
واقعے کے احوال سے آگاہ کرتے ہوئے عدالت کو بتایا گیا کہ وہ سیڑھیوں سے لڑکے کو گھسیٹتے ہوئے اوپر لائے اور اسے بیڈ پر دھکیل دیا۔
نامعلوم متاثرہ فرد نے عدالت کو بتایا کہ وہ ’خوفزدہ، کمزور اور بے آسرا‘ محسوس کر رہا تھا اور مجرم نے اس کی ٹانگوں کو آہستہ آہستہ چھوا۔
عمران احمد خان کا کہنا تھا کہ لڑکے سے ’جنسی رجحان کی الجھن‘ کے بارے میں بات چیت کے دوران وہ پریشان ہوگیا تھا جس پر انہوں نے صرف اس کی کہنی کو چھوا تھا۔
متاثرہ لڑکے نے بتایا کہ اس نے 2019 کے الیکشن سے قبل کنزرویٹوپارٹی کے پریس آفس کے دفتر سے رابطہ کیا تھا جہاں عمران احمد خان کے بارے میں بتایا لیکن انہوں نے ’میری بات کو سنجیدہ نہیں لیا‘۔
جرم ثابت ہونے کے بعد عمران احمد خان کو پارٹی کی رکنیت سے برطرف کردیا گیا تاہم کی ان کی سزا کا فیصلہ آئندہ سماعت پر سنایا جائے گا۔
اپوزیشن لیبر پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عمران احمد خان، جنہوں نے الزام سے انکار کیا ہے، انہیں عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے تاکہ نئے رکن پارلیمنٹ کا انتخاب کیا جاسکے۔
پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے قبل عمران احمد خان اقوام متحدہ میں بطور معاون خصوصی برائےسیاسی امور موغادیشو کام کیا کر رہے تھے۔