برطانیہ کے مشہورِ زمانہ، ’’لندن آئی‘‘ کو دُنیا کا خُوب صُورت ترین اور چوتھا بڑا فیرس وِیل (آہنی پہیہ) ہونے کی وجہ سے عالم گیر شُہرت حاصل ہے،اس کی سواری کے لیے ہر برس 40لاکھ سے زائد سیّاح آتے ہیں۔ اس پر بیٹھ کر پورے لندن کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
لندن آئی ،دریائے ٹیمز کے کنارے واقع ہے۔ اس میں کُل 32کیپسولز موجود ہیں جنہیں ٹرین کے ڈبّے کی طرح تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔اس کے تمام کیپسولز ائیر کنڈیشنڈ ہیں اور ایک کیسپول میں 25افراد بیٹھ سکتے ہیں۔
یہ کچھوے کی رفتار سے گردش کرتا ہے۔ اس کا ایک چکر نصف گھنٹے میں مکمل ہوتا ہے۔ معذور افراد کو وِیل روک کر اس میں سوار کیا جاتا ہے۔
اس کی اونچائی 135میٹر ہے اور اس کے پہیے کا قطر 120میٹر ہے ۔1999 میں اس کی تعمیر کے لیے چینی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تھا جس نے ہالینڈ کی ایککمپنی کے ساتھ مل کر اس کی تعمیر کی۔
اس کا ڈیزائن معروف ماہرینِ تعمیرات اناتولی‘سپارو مارک‘ ڈیوڈ مارکس اور اس کی بیوی جولیا نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔ اس کی تعمیر میں برطانوی لوہا ‘ جرمن بیرنگ ‘ فرانسیسی کمپنی‘ پوما کے گلاس کے کیپسول اور اٹلی کے کیبل استعمال ہوئے۔
دریائے ٹیمز، برطانوی پارلیمنٹ‘ بکنگھم پیلس اور بگ بین جیسی تاریخی عمارتوں کا نظارہ بھی اس وہیل پر بیٹھ کر کیا جا سکتا ہے۔
’لندن آئی‘ کو مختلف تہواروں کے موقعے پر دیدہ زیب برقی قمقموں سے روشن کیا جاتا ہے، جبکہ انتخابات میں فتح حاصل کرنے والی سیاسی جماعتیں اسے اپنے پرچم کے رنگوں سے سجاتی ہیں۔
ہر برس 31دسمبر کو دُنیا بھر سے لندن آئے ہوئے لاکھوں سیّاح علی الصّبح ہی لندن آئی کے گرد جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اس کے قریب واقع بگ بین نامی عمارت پر رات بارہ بجتے ہی زبردست ہلاّ گُلاّ شروع ہو جاتا ہے۔ اس موقع پر آہنی جھولےکے گرد واقع علاقے کو دُلہن کی طرح سجایاجاتا ہے اور آتش بازی کا شان دار مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر لوگ اپنی سا ل بھر کی کمائی خرچ کر دیتے ہیں۔ دُنیا بھر سے لندن آنے والے سیّاح ایک برس قبل ہی نئے سال کا جشن منانے کے لیے لندن آئی کے کیپسولز بُک کروا لیتے ہیں۔ ایک ٹکٹ کی قیمت تقریبا ً25پائونڈز ہے اور یوں لندن وِیل برطانیہ کو ہر برس خطیر زرِ مبادلہ کما کر دیتا ہے۔
سن 1999ء میں اس وقت کے برطانوی وزیرِ اعظم، ٹونی بلیئر نے اس کا افتتاح کیا تھا جبکہ 2006ء میں مادام تسائو میوزیم اور برٹش ایئر ویز نے مشترکہ طور پر اس کے حقوق حاصل کیے۔ بعدازاں 2008ء میں برٹش ایئر ویز نے مکمل طور پر اس کی ملکیت حاصل کر لی اور اس کے تمام کیپسولز کو برٹش ایئر ویز کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔ 12اگست 2009ء کو اس آہنی پہیے کو ’’لندن آئی‘‘ کے نام سے منسوب کیا گیا۔
دُنیا میں لندن وِیل سے بڑے آہنی پہیے بھی نصب ہیں مگر جو شُہرت اور مقام اسے حاصل ہے، وہ کسی دوسرے فیرس وِیل کو نہیں۔اسے ’’ملینیم وِیل‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ گل چہرہ نے جس بچی کا سر قلم کیا، اس کا نام ناستیا تھا اور اس کی عمر پانچ سال کے قریب تھی۔ گل چہرہ پر الزام ہے کہ 2011 میں پیدا ہونے والی ناستیا کا ایک تیز دھار آلے سے سر اسی نے قلم کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ناستیا مرگی کی مریضہ تھی اور اپنے ہم عمر بچوں کے مقابلے میں پڑھنے اور سیکھنے میں قدرے سست رفتار تھی۔ استغاثہ کے مطابق گل چہرہ جرم کے ارتکاب کے وقت شمال مغربی ماسکو کے ایک فلیٹ میں ناستیا کے والدین کے گھر پر اس بچی کی نگہداشت پر مامور تھی۔
اس بچی کو قتل کرنے کے بعد ملزمہ نے فلیٹ کو آگ لگا دی تھی اور وہاں سے فرار ہو گئی تھی۔ جاتے وقت وہ ناستیا کا سر بھی ساتھ لے گئی تھی، جسے شہر کے ایک زیر زمین ریلوے اسٹیشن کے باہر کھڑے ہو کر ہوا میں لہراتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اپنی گرفتاری کے وقت سیاہ لباس میں ملبوس گل چہرہ ہر کسی کو دھماکے سے اڑا دینے کی دھمکیاں دینے کے علاوہ اللہ اکبر کے نعرے بھی لگا ر ہی تھی۔