عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تنہائی یا اکیلے پن کو دنیا بھر میں بڑھتا ہوا صحت کا اہم اور سنگین ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے اور اس کی وجوہات جاننے کے لیے پہلی بار کمیشن تشکیل دے دیا۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ عالمی ادارے نے پہلی بار اکیلے پن کے انسانی صحت پر پڑنے والے دیرپا اثرات کو دیکھتے ہوئے اس سے نجات پانے کے لیے تجاویز تیار کرنے کے لیے کمیشن قائم کردیا۔
مذکورہ کمیشن ابتدائی طور پر تین سال کے اندر دنیا بھر میں مختلف تحقیقات کرکے تنہائی یا اکیلے پن کی وجوہات جانے گا اور اس کے بعد مذکورہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے تجاویز فراہم کرے گا۔
عالمی ادارے صحت کے مطابق جدید انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں بچے اور کم عمر افراد اگرچہ موبائل کے ذریعے دنیا بھر سے روابط میں رہتے ہیں لیکن درحقیقت وہ اپنے قریبی رشتے داروں سے ہی دور ہوتے ہیں۔
ادارے کے مطابق اسی طرح دنیا بھر کی نوعمر یا ادھیڑ عمر مائیں بھی اپنی ہم خیال اور ہم عصر خواتین سے محروم ہیں اور یہ تنہائی کا مسئلہ ہر طبقے اور عمر کے افراد کو درپیش ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے اکیلے پن کو مستقبل میں دنیا بھر میں صحت کے بڑے مسئلے پر دیکھتے ہوئے اس کے لیے کمیشن قائم کیا ہے جب کہ ڈبلیو ایچ او سے قبل برطانیہ میں پہلی بار تنہائی کو دور کرنے کے لیے وزارت کا قیام عمل میں لایا گیا اور امریکا میں خصوصی مشیر تعینات کیا گیا۔
اسی طرح یورپ کے متعدد ممالک میں بھی پہلی بار سرکاری سطح پر تنہائی یا اکیلے پن کو دور یا کم کرنے کے لیے مشیر، وزیر اور سربراہ مقرر کیے گئے جب کہ تعلیمی اداروں سمیت دیگر کاروباری اداروں میں بھی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے خصوصی ونگز بنائے جا رہے ہیں۔
عام خیال کیا جاتا ہے کہ لوگ دفاتر میں کام کرتے وقت ایک طرح لوگ کمپیوٹر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے دور میں دنیا بھر سے روابط میں رہتے ہیں لیکن دوسری طرف اپنے ہی آفیس کے لوگوں سے نا آشنا ہوتے ہیں۔
حالیہ چند سال میں تنہائی اور کیلے پن پر سامنے آنے والی تحقیقات اور سرویز میں بھی اسے صحت کا بڑھتا ہوا مسئلہ بتایا گیا اور خبردار کیا گیا کہ تنہائی کے شکار افراد نہ صرف سنگین بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں بلکہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ بھی کر سکتے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق امریکا اور یورپی ممالک میں زائد العمر افراد تنہائی اور اکیلے پن کا شکار ہونے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ بھی کر رہے ہیں جب کہ وہاں کم عمر اور نوعمر افراد سمیت ادھیڑ عمر لوگ بھی تیزی سے اکیلے پن کا شکار ہو رہے ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ تنہائی کے شکار افراد میں امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، دماغی غیر فعالیت اور کمزور مدافعتی نظام جیسے سنگین مسائل پیدا ہوتے ہیں، جس وجہ سے ایسے افراد باقی لوگوں کے مقابلے جلد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔