اسرائیل میں کام کرنے والے مزدوروں کی بھرتی ہو رہی ہے۔ اترپردیش سے 10 ہزار مزدور اسرائیل میں کام کرنے کے لیے جانے والے ہیں جس کے لیے ریاست کے ہر ضلع سے نوجوان لکھنؤ کے آئی ٹی آئی کالج پہنچ رہے ہیں۔ گزشتہ کل (25 جنوری) سے اسرائیل جانے والے مزدوروں کی اسکریننگ شروع ہو گئی ہے۔
میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق اسکریننگ سینٹر کے باہر اپنی باری کا انتظار کر رہے نوجوانوں میں سے پوری ریاست کے نوجوان ہیں۔ کوئی شمالی یوپی کا ہے تو کوئی مغربی یوپی کا۔ اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرنے کے لیے لوگ اسرائیل جانے کے لیے تیار ہیں۔
ہزاروں نوجوان اپنے بیگ میں اپنی تعلیمی لیاقت کے دستاویزات کے ساتھ اپنی باری کا انتظار کرتے نظر آئے۔ یہ مزدور بار ٹینڈر، پلاسٹر مستری، ٹائلس فکسر، شٹنرنگ و کارپینٹر کی کٹیگری کے لیے انٹرویو میں شامل ہو رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق 23 جنوری سے 30 جنوری کے درمیان لکھنؤ کے نوڈل مرکز پر روزآنہ تقریباً 1000 نوجونوں کا انتخاب ہونا ہے ، ان سے شٹرنگ، ویلڈنگ، پلاسٹر کروا کر دیکھا جا رہا ہے کہ انہیں کام آتا ہے یا نہیں۔
ان مزدوروں کو اسرائیل میں 1 لاکھ 37 ہزار روپئے تک ہر ماہ تنخواہ ملے گی۔ مزدوروں کے رہنے کے لیے رہائش وہاں کی حکومت دے گی۔ اسرائیل جانے والے مزدوروں کی عمر 21 سے 45 سال تک ہونی چاہئے۔
واضح رہے کہ بھارت اور اسرائیل حکومت کے درمیان ’ چیف منسٹر مشن ایمپلائمنٹ اسکیم‘ کے تحت ایم او ہوا ہے، جس کے تحت 10 ہزار تربیت یافتہ مزدوروں اسرائیل بھیجنے کی تیاری کی جا ہی ہے۔
حماس کے حملے میں کافی نقصان جھیلنے کے بعد خود اسرائیل نے بھارت سے مزدوروں کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندوستانی مزدور وہاں انفراسٹرکچر کی تعمیر کا کام کریں گے۔ نیوز ویب سائٹ ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق ان مزدروں میں سے راج مستری زاہد کا کہنا ہے کہ ان کے دو بچے ہیں، ایک 3 مہینے کا ہے اور ایک 3 سال کا۔ ان کے بہتر مستقبل کے لیے میں اسرائیل جا رہا ہوں۔
یہاں 10-12 ہزار ہی کما پاتا ہوں، مہنگائی میں خرچ پورا نہیں ہوتا، اگر سلیکشن ہو گیا تو قریب 5 سال وہاں رہنے کو ملے گا۔‘‘ خطرے کے سوال پر ایک دیگر مزدور نے کہا کہ اگر موت آنی ہوگی تو آ ہی جائے گی، اپنے گھر والوں کے لیے خطرہ مول لینے کے لیے تیار ہوں‘‘۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ اسرائیل جانے کے لیے مزدوروں کا انٹرویو ملک کے دیگر حصوں میں بھی ہو رہے ہیں۔
ہریانہ کے روہتک میں ہونے والے انٹرویو میں ایک مزدور سے جب ایک اخبار نے اسرائیل جانے کے خطرے کے بارے میں پوچھا تو اس نے جواب دیا تھا کہ ’’یہاں بھوک سے مرنے سے بہتر ہے کہ اسرائیل جا کر بم سے مرجاؤں۔‘‘ یہاں لکھنؤ میں ہونے والے انٹرویو میں راج مستری زاہد نے بھی اسرائیل جانے کی وجہ اپنے بچوں کا بہتر مستقبل بتایا۔