برطانوی عدالت نے پاکستانی نژاد سابق برطانوی پارلیمنٹیرین 64 سالہ لارڈ نذیر احمد کو 1970 کی دہائی میں دو کم سن بچوں کے استحصال اور ریپ کی کوشش کے جرم میں ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنادی۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق شیفلڈ کراؤن کورٹ کے جج جسٹس لیونڈر نے پاکستانی نژاد برطانوی سیاستدان کو سزا سنائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ لارڈ نذیر احمد کی جانب سے پچاس سال قبل کیے گئے جرم کی وجہ سے متاثرین پر شدید اثرات مرتب ہوئے، انہیں گہرا صدما پہنچا اور یہ کہ سزا بدلے کے طور پر نہیں بلکہ انصاف کے لیے دی جا رہی ہے۔
عدالت نے لارڈ نذیر احمد کو ایک لڑکی کا ’ریپ’ کرنے کی کوشش اور ایک نو عمر لڑکے کا استحصال کرنے کے جرم میں سزا سنائی اور دونوں کیسز میں انہیں مجموعی طور پر نصف دہائی سے زائد قید کی سزا سنائی گئی۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد اب لارڈ نذیر احمد کی قید کی سزا شروع ہوگی۔سابق برطانوی پارلیمینٹرین کو گزشتہ ماہ 6 جنوری کو عدالت نے بچوں پر جنسی حملوں کا مجرم قرار دیا تھا۔
ٹرائل کے دوران عدالت کو بتایا گیا تھا کہ لارڈ نذیر احمد نے نصف صدی قبل اپنی نوجوانی میں خود سے کم عمر لڑکی اور لڑکے پر حملہ کیا۔
ٹرائل کے دوران لارڈ نذیر احمد نے خود پر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں من گھڑت قرار دیا تھا، تاہم وہاں کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوتوں سے معلوم ہوا تھا کہ تمام الزامات غلط نہیں تھے۔
لارڈ نذیر احمد اور ان کے دو بھائیوں پر چند سال قبل بچوں پر جنسی حملوں کے الزامات لگائے گئے تھے، جس کے بعد ان کے خلاف باضابطہ تفتیش شروع کی گئی تھی۔
خود پر الزامات عائد ہونے کے فوری بعد ہی لارڈ نذیر احمد نے الزامات کو مسترد کردیا تھا مگر 2019 میں عدالت نے ان پر بچوں پر جنسی حملوں کی فرد جرم عائد کی تھی۔
عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد 2020 کے آخر تک لارڈ نذیر احمد نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اسی کیس میں لارڈ نذیر احمد کے دونوں بھائیوں کو ٹرائل کے دوران ان فٹ قرار دیا گیا تھا مگر ان کے خلاف ٹرائل چلتا رہا۔لارڈ نذیر احمد کے خلاف جنوری 2021 میں فیصلہ آنا تھا مگر کورونا کی وبا کے باعث فیصلہ ایک سال کی تاخیر سے گزشتہ ماہ سنایا گیا اور اب انہیں سزا بھی سنادی گئی۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد اب لارڈ نذیر احمد کو گرفتاری دینی پڑے گی یا پھر پولیس انہیں مقررہ وقت پر گرفتار کرکے جیل بھیج دے گی۔