سماجوادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو کو سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پریاگ راج جانے سے روکے جانے پر ایس پی حامیوں نے اسمبلی سے سٹرک تک ہنگامیہ کر کے حکومت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔
مسٹر یادو کو منگل کو اموسی ائیرپورٹ پر سیکورٹی اہلکار نے اس وقت رروک لیا ، جب وہ الہ آباد یونیورسٹی میں ایس پی کی حمایت یافتہ طلبا یونین کے ایک پروگرام میں شرکت کرنے کے لئے پریاگ راج جارہے تھے۔ اس دوران سابق وزیر اعلی اور ان کے حامیوں کی سیکورٹی اہلکار کے ساتھ نوک۔جھونک اور دھکا مکی ہوئی۔
مسٹر یادو نے ٹویٹ کر کہا’’ بغیر کسی تحریری ہدایت کے مجھے ائیر پورٹ پر روک دیا گیا، وجہ دریافت کرنے پر افسران کوئی معقول جواب دینے سے قاصر رہے ، طلبہ یونین کے پروگرام میں جانے سے روکنے کا واحد مقصد نوجوانوں کے درمیان سماج وادی نظریات اور آواز کو دبانا ہے۔ ایک طلبہ لیڈر کی حلف برداری تقریب سے حکومت اتنی خائف ہے کہ مجھے لکھنؤ ائیر پورٹ پر روکا جارہا ہے‘‘۔
ادھرضلع انتظامیہ کی دلیل ہے کہ الہ آباد یونیورسٹی میں منعقد پروگرام وائس چانسلر کے اجازت کے بغیر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مسٹر یادو کے سکریٹری کو خط لکھ کر اس حوالے سے آگاہ کیا تھا کہ بغیر انتظامیہ کی اجازت کے منعقد اس پروگرام میں سابق وزیر اعلی کا آنا مناسب نہیں ہوگا۔
دریں اثنا اسمبلی میں ایس پی سربراہ کوروکے جانے پر اپوزیشن اراکین نے ہم آواز ہو کر اس کی مذمت کی اور اسے غیر اعلانیہ ایمرجنسی قرار دیا۔ اسمبلی میں وقفہ سوال میں اسمبلی اسپیکر ہردے نارائن دکشت نے تیسرے سوال کو اٹھایا تھا کہ ایس پی اراکین ویل میں آگئے اور انہوں نے مسٹر یادوکو ائیر پورٹ پر روکے جانے کی اطلاع اسمبلی کو دی۔
مسٹر دکشت نے اراکین کو خاموش رہنے کی باربار اپیل کی ، لیکن ایس پی اراکین نے زبردست ہنگامیہ کر کے کاروائی کو ملتوی کرنے کا دباؤ بنایا اور وقفہ سوال کا باقی وقت ہنگامہ کی نذر ہوگیا۔ ایس پی رکن اسمبلی اجول رمن سنگھ نے الزام لگایا کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے مسٹر یادو کو روکنا ایمرجنسی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر یادو الہ آباد یونیورسٹی طلبہ یونین اور اکھاڑا پریشد کے پروگرام میں شرکت کے لئے جارہے تھے