لکھنؤ:عمر قید کی سزا کاٹنے کے بعد بھی طویل عرصہ سے جیلوں میںبند قیدیوںکی ہر سال ۲۶؍جنوری کو رہائی ہوتی ہے۔ اس بار بھی ایسے کئی قیدی لکھنؤ جیل میں بند ہیں جنہیں رہائی کا انتظار ہے۔ پہلے کی طرح قیدیوںکو رہائی کےلئے جیل محکمہ کی جانب سے طے معیار پر کھرا اترنا ہوگا۔ معیار کو چار سطح پر جانچنے کے بعد رہائی پر مہر لگے گی۔
ملک سے غداری، دہشت گردی، اجتماعی قتل عام جیسے جرم کرنے والے رہائی کےلئے درخواست نہیں کرپائیں گے ۔عمر قید کی سزا کے بعد جیل سے فرار ہونے یا پیرول پر جاکر جرم کرنے والے بھی رہائی کےلئے درخواست نہیں دے پائیں گے۔
اطلاع کے مطابق ہائی کورٹ اور قومی حقوق انسانی کمیشن کی ہدایت کی بنیاد پر مستقل پالیسی تیارکی گئی ہے۔ سبھی جیلوں کے سپرنٹنڈنٹ رہائی کے اہل قیدیوںکی درخواستوں کی جانچ کریں گے۔
اطلاع کے مطابق عمر قید کی سز اپائے جن قیدیوں کی وقت سے قبل رہائی کروائی جائے گی ان سے ۵۰ ہزار روپئے کا ایک نجی مچلکہ بھروایا جائے گا۔
اگر غلطی سے ایسا قیدی رہا ہوجاتا ہے جس کو عدالت کی جانب سے طے کی گئی سزا بھگتنا ضروری ہے تو اسے دوبارہ جیل بھیجاجائے گا۔ حالانکہ اس بار ۲۶؍جنوری کو رہا ہونے والے قیدیوںکے بارے میں ضلع جیل سپرنٹنڈنٹ کے پاس کوئی معلومات نہیں ہے ۔ ایسے میں لکھنؤ جیل میں بند سزا یافتہ قیدیوں اور ان کے گھروالوں کو رہائی کا بے صبری سے انتظار ہے۔