لکھنؤ: دارالحکومت لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں واقع پانچ منزلہ رہائشی عمارت منگل کی شام تقریباً ساڑھے چھ بجے اچانک زمیں دوز ہو گئی۔ الایا اپارٹمنٹ نامی یہ رہائشی عمارت بیک وقت منہدم ہو گئی۔ اس عمارت میں 15سے 20 کنبے رہتے تھے۔
اب تک 12لوگوں کو ملبے سے نکالا جا چکا ہے۔ پرنسپل سکریٹری داخلہ سجے پرساد نے بتایا کہ جن بارہ لوگوں کو باہر نکالا گیا ہے اس میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ انہیں علاج کیلئے متعدد اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ پرنسپل سکریٹری نے بتایا کہ ابھی تک کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہواہے اور ابھی بھی پانچ سے چھ لوگوں کے ملبے میں پھنسے ہونے کی اطلاع ہے جنہیں بحفاظت نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ملبےمیں دبے ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ظاہر کیاجا رہا ہے۔ ملبے میں پھنسے لوگوں کیلئے آکسیجن کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔ پولیس انتظامیہ کےساتھ ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف اور فوج کی ٹیمیں راحت و بچاؤ کے کام میں سرگرمی سے جاری ہیں۔ دیر شب تک راحت و بچاؤ کا کام جاری رہااور جیسے جیسے لوگوں کو ملبے سے نکالے جا رہے ہیں انہیں اسپتال بھیجا جا رہا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہےکہ جیسے ہی یہ عمارت زمیں دوز ہوئی چاروں طرف سے چیخ وپکار کی صدائیں گونجنے لگیں اور آس پاس کے لوگ مدد کیلئے دوڑ پڑے۔ کسی کو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے۔ عمارت کے گرنے کی آواز اتنی تیز تھی کہ آس پاس کے لوگ سہم گئے۔
ارد گرد کی عمارتوں میں رہنے والے لوگ بھی اپنے گھروں سے نکل کر سڑک پر آگئے۔ لوگوں کو محسوس ہوا کہ زلزلہ کی وجہ سے عمارت گری ہے۔
بتایا جارہا ہے یہ عمارت 15برس پرانی ہے۔ عمارت کی پارکنگ والے حصے میں گذشتہ کچھ دنوں سے تعمیری کام چل رہا تھا۔ اپارٹمنٹ ستونوں میں سوراخ کرنے کے دوران وہ منہدم ہوئی جبکہ شروع میں بتایا گیا کہ زلزلہ کےجھٹکے سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے۔
اس سلسلہ میں اب تک کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے۔ اطلاع ملنے پر پولیس کی دو جیپیں پہنچیں اور انہوں نے اس کی اطلاع اعلیٰ افسران کو دی۔ سب سے پہلے جوائنٹ پولیس کمشنر پیوش موڈیا موقع پر پہنچےاور ان کی آمد کے بعد بھی فائر بریگیڈ کی گاڑیوں و راحت اور بچاؤ کی ٹیمیں موقع پرنہیں پہنچیںاور بعد میں جب بچاؤ ٹیمیں پہنچیں تو انہوںنے موبائل و ٹارچ کی روشنی میں راحت و بچاؤ کا کام شروع کیا۔
پھر اس کے بعد ایک ایک کر کے ریاستی وزراء اور افسران موقع پر پہنچنے لگے۔ نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک اور شہری ترقیات کے وزیر اے کے شرما نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا۔
افسران میں پرنسپل سکریٹری داخلہ سنجے پرساد، وزیر اعلیٰ کے مشیر کار اونیش کمار اوستھی، ڈی جی پی ڈی ایس چوہان، ضلع مجسٹریٹ سوریہ پال گنگوار، منطقائی کمشنر ڈاکٹر روشن جیکب اور پولیس کمشنر سمیت کئی دیگر افسران دیر رات تک موقع پر موجود رہے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی روی داس مہروترا بھی جائے حادثہ پر پہنچے۔ پرنسپل سکریٹری داخلہ نے بتایا کہ راحت کے کام میں فوج کو بھی لگایا گیا ہے۔