لکھنؤ : ۔یونیورسٹی گرانٹس کمیشن یوجی سی نے لکھنؤ یونیورسٹی کو اول درجہ کی یونیورسٹی کے طورپر نشانزدکیاہے۔ گزشتہ چار برسوںسے لکھنؤ یونیورسٹی قومی اوربین الاقوامی سطح پر اپنے نظم ونسق میں اصلاح کرتی رہی ہے۔
ایک برس قبل یونیورسٹی نے نیک کے جائزہ میں اے ڈبل پلس گریڈ حاصل کی تھی۔ این آئی آر ایف رینکنگ میں اولین 101 ؍اداروںمیں بھی جگہ بنائی ہے۔
اول درجہ ملنے سے یونیورسٹی، یوجی سی کی منظوری کے بغیرمتعلقہ مضامین میں نئے کورس اور پروگرام محکمہ جاتی مرکز کو اپنے موجودہ تعلیمی ڈھانچہ کاحصہ بناسکتی ہے۔یونیورسٹی اپنےجغرافیائی حدود اختیارات کے اندر مختلف اکائیاںآف کیمپس کھول سکتی ہیں۔ قومی ہنرمندی اہلیت ڈھانچہ کے مطابق ہنرمندی پروگرام شروع کرسکتی ہے۔
کسی پرائیویٹ شراکت دارکے ساتھ سیلف فائننس موڈ میں ریسرچ پارک، توانائی مرکز،یونیورسٹی سماجی رابطہ مرکزکھول سکتی ہے۔
کمیشن کی منظوری کے بغیرحکومت ہند کے ضابطوں اور رہنما ہدایات کے تحت کسی بھی مشہور عالم رینکنگ ڈھانچہ جیسے ٹائمس ہائرایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ یاکیو ایس رینکنگ کے اولین 500 میں آنے والے کسی بھی ادارہ میں پڑھانے والے غیرملکی فیکلٹی کا تقررکرسکتی ہے۔ جونیورسٹی کی مجموعی منظورشدہ فیکلٹی تعداد کے20 فیصد سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔
اہلیت کی بنیادپر غیرملکی طلباکوداخلہ دینےکیلئے بھی آزاد ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی اگر یونیورسٹی اس روڈمیپ پر آگے بڑھ رہی ہے جسے ہم نے پہچاناہے۔
یہ یونیورسٹی کی قابل تحسین حصولیابی ہے۔ پروفیسرگیتانجلی مشرا ڈین اکیڈمک نے بتایاکہ حقیقت میںیہ یونیورسٹی کیلئے فخر کی بات ہے۔ اول درجہ میںہونے سے ہمیں یوجی سی سطح پر زیاد ہ آزادی اور کم کارروائی مکمل کرنی پڑتی ہے اور اس طرح یونیورسٹی کیلئے عالمی سطح پر انوویشن اور مقابلہ کرنےکی زیادہ گنجائش ہوتی ہے۔