لکھنؤ: لکھنؤ یونیورسٹی میں موٹ کورٹ ایسو سی ایشن کی جانب سے تین روزہ بین ڈگری کالج موٹ کورٹ مقابلہ کی شروعات کی گئی مہمان خصوصی وکیل شیلیندر سنگھ راجہ وت رہے تھے انہوں نے 1870 میں ہاورڈ یونیورسٹی سے شروع ہونے کے بعد سے موٹ کورٹ کی تاریخ پر بات کی ہے ۔
موٹ کورٹ کی شروعات ہندوستان میں بارکونسل آف انڈیا نے 1981 میں کی تھی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیسے میموریل کا مسودہ تیار کیا جائے اور عدالتوں میں معاملوں کی پیروی کی جائے۔اس دوران تحقیقی امتحان اور میموریل کا لین دین ہوا ۔ اس موقع پر فیکیلٹی صدر پروفیسر ونشی دھر نے کہا کہ موٹ کورٹ کا مقصدنئے وکیلوں کے قانونی کوششیں تیز کرنا اور انہیں پیشے کے عملی پلوئوں سے آگاہ کرانا ہے وہیں نئے احاطہ کے ڈائریکٹر پروفیسر راکیش کمار سنگھ نے جاوید اختر کی شاعری ، کچھ نہ ہوگا تو تجربہ ہوگا …کا پاٹھ کر کے موٹ کورٹ کی اہمیت کو بتایا مقابلہ میں یونیورسٹی کے قانون فیکیلٹی کے ساتھ دیگر کالجوں کی 32 ٹیموں نے حصہ لیا اس پروگرام کا انعقاد طلبا کوارڈینیٹر ہیمنت پانڈے ، آدتیہ گوتم ، سرجن پانڈے ، سمر پریت کور ، سدھانت تاج ، آکاش باجپئی ، ورشا سنگھ اور ایل یو موٹ کورٹ ایسو سی ایشن کے دیگر طلبا اور اراکین کے ذریعہ کیا جا رہا ہے ۔