لکھنؤ: پھیپھڑے کی سنگین بیماری کے متاثرین کو ریاست میں بہتر علاج مہیا کرایا جائے گا۔ اس کیلئے جلد ہی پھیپڑے کی پیوند کاری ہوگی۔ یہ سہولت کےجی ایم یو میںشروع کی جائے گی۔ اس بات کی یقین دہانی نائب وزیراعلیٰ برجیش پاٹھک نے کرائی۔
نائب وزیر اعلیٰ جمعہ کو کے جی ایم یو پلمونری اینڈ کریٹیکل کیئر میڈیسن شعبہ کی جانب سے سیپسس بیداری پر دو روزہ ورکشاپ کو خطاب کر رہے تھے۔ نائب وزیراعلیٰ برجیش پاٹھک نے کہا کہ ابھی ریاست میں پھیپھڑا پیوند کاری نہیں ہورہی ہے۔ مریضوں کی سہولتوں کیلئے کے جی ایم یو میں پھیپھڑا پیوند کاری کی سہولت فراہم کرائی جائے گی۔ اس کیلئے حکومت ہند سے رابطہ قائم کیاگیاہے۔ جلد ہی منظوری ملنے کی امید ہے۔
اس موقع پر کے جی ایم یو کی وائس چانسلر ڈاکٹر سونیا نتیا نند نے کہا کہ ہماری صحت کی دیکھ بھال پروفیشنلس کو علم اور وسائل کے ساتھ طاقتور بنانا سیپسس کے خلاف لڑائی کو بدلنے اور نتیجہ میں اصلاح کرنے کیلئے اہم ہے۔
کے جی ایم یو پلمونری اینڈ کریٹیکل کیئر میڈیسن شعبہ کے ایچ او ڈی ڈاکٹر ویدپرکاش نے کہا کہ ہندوستان میں ہر سال سیپسس سے تقریباً ایک کروڑ 10 لاکھ افراد متاثر ہوتے ہیں۔ جن میں تقریباً30 لاکھ لوگوں کی موت ہوجاتی ہے۔
ہندوستان میں سیپسس سے شرح اموات تقریباً فی ایک لاکھ لوگوں پر 213 ہے جو بین الاقوامی اوسط شرح سے کافی زیادہ ہے۔ سیپسس کی وجہ سے ہندوستان پر کافی اقتصادی بوجھ پڑتاہے۔ حالیہ مطالعہ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ہندوستان میں آئی سی یو کے نصف سے زیادہ مریض سیپسس سے متاثر ہیں اور اینٹی ملٹی ڈرگ بیکٹریا کے سبب ہونے والے سیپسس کی تشویش ناک صورتحال 45 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انفیکشن سے سالانہ کم سے کم 7 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔ انہوں نے صلاح دی کہ سیپسس سے بچائو کیلئے بلاوجہ اینٹی بایوٹک دوا کھانے سے پرہیز کریں۔ صرف ڈاکٹر کی صلاح پر ہی اینٹی بایوٹک لیں۔
غلط یا زیادہ اینٹی بایوٹک لینے سے خون میں انفیکشن ہوجاتا ہے جو سیپسس کا سبب بن جاتاہے۔ اس موقع پر پلمونری میڈسن شعبہ کے صدر ڈاکٹر سوریہ کانت، ڈاکٹر راجیندر پرساد گیسٹرو میڈیسن شعبہ کے صدر ڈاکٹر سمت رونگٹا ، نیفرولاجی شعبہ کے صدر ڈاکٹر وشو جیت سنگھ ، پی جی آئی نیفرولاجی شعبہ کے صدر ڈاکٹر نارائن پرساد سمیت دیگر ڈاکٹر موجود تھے۔