امریکا کی پہلی خاتون وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ 84 برس کی عمر میں کینسر کے سبب انتقال کرگئیں۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بچپن میں دوسری جنگ عظیم کے دوران اپنے آبائی علاقے چیکوسلواکیہ میں نازیوں کے مظالم جان بچا کر فرار ہونے والی اور بعد ازاں امریکا کی پہلی خاتون وزیر خارجہ اور پاپ کلچر کے حقوق نسواں کی آئیکن بننے والی میڈلین البرائٹ کے اہل خانہ نے ان کی وفات کی تصدیق کی ہے۔
میڈلین البرائٹ ایک ایسی انتظامیہ میں سخت مؤقف رکھنے والی سفارت کار تھیں جس کی جانب سے 1990 کی دہائی کے 2 سب سے بڑے خارجہ پالیسی کے بحران، روانڈا اور بوسنیا ہرزیگووینا میں ہونے والی نسل کشی میں ملوث ہونے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔
ان کے اہل خانہ کی جانب سے ٹوئٹر پیغام میں لکھا گیا کہ ’ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے دلی صدمہ پہنچا ہے کہ ڈاکٹر میڈلین البرائٹ، 64 ویں امریکی وزیر خارجہ اور اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون آج کینسر کے سبب انتقال کر گئیں‘۔
اقوام متحدہ میں 1993 میں امریکی سفیر بننے والی میڈلین البرائٹ نے بوسنیا میں سربیوں کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنے پر زور دیا۔
لیکن امریکی صدر بل کلنٹن کی پہلی مدت کے دوران انتظامیہ کے خارجہ پالیسی کے بہت سے اعلیٰ ماہرین اس وقت کو یاد کرتے ہیں جب امریکا ویتنام میں الجھا ہوا تھا اور بلقان میں اس غلطی کو نہ دہرانے کے لیے پرعزم تھا۔