دیوبند: دارالعلوم دیوبند میں منعقد کل ہند رابطۂ مدارس اسلامیہ کے اجلاس میں مدارس اسلامیہ کے کسی بھی بورڈ سے الحاق کو خارج کر دیا گیا اور واضح لفظوں میں کہا گیا کہ مدارس اسلامیہ اپنی روایت کے مطابق کسی بھی سرکار سے کوئی مدد نہیں لیں گے اور نہ ہی مدارس کے نصاب میں کسی قسم کی تبدیلی کی جائے گی، حالانکہ مدارس میں پرائمری تعلیم دیئے جانے پر زور دیا گیا۔
دارالعلوم دیوبند کا یہ موقف اتر پردیش حکومت کی جانب سے مدارس کے حالیہ سروے میں دارالعلوم دیوبند سمیت غیر سرکاری مدارس کو غیر تسلیم شدہ قرار دینے کی خبریں آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
دارالعلوم دیوبند کی جامع رشید میں منعقد رابطہ مدارس اسلامیہ کے عمومی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مدارس اسلامیہ بالخصوص دارالعلوم دیوبند اور علماء دیوبند کی زریں تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا مقصد دنیا کا کوئی بورڈ نہیں سمجھ سکتا ہے، یہ مدارس 1866ء سے خالص مسلمانوں کے چندے پر چل رہے ہیں اور قوم ان مدارس کا بھاری بھرکم بجٹ اٹھا رہی ہے، اس لئے یہ اجلاس سرکاری امداد یا کسی بورڈ کے الحاق جیسے مطالبات کو یکسر خارج کرتا ہے۔
وہیں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مدارس اسلامیہ کا نصاب ہی مدارس کی اصل روح ہے اور اس میں کوئی بھی تبدیل دراصل مدارس کی روح کے منافی ہے، اس لئے نصاب تبدیلی کے نام نہاد دانشوروں کے مطالبے پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مدارس میں پانچویں جماعت تک پرائمری تعلیم کا انتظام کیا جانا چاہئے اور اس کی باضابطہ حکومت سے منظوری لی جائے۔
اجلاس میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے مولانا سیدارشد مدنی نے مدارس کی کسی بھی بورڈ سے وابستگی کی مخالفت کی اور کہا کہ دنیا کا کوئی بھی بورڈ مدارس کے قیام کے مقصد کو نہیں سمجھ سکتا، لہٰذا کسی غیر سرکاری مدرسہ کا بورڈ میں شامل ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے جو اس میں شامل ہوئے ہیں ان کے نتائج بھی اچھے نہیں ہوئے ہیں، انہوں نے دو ٹوک کہا کہ مدارس کو کسی حکومتی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔
ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں منتظمین مدارس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ملک کی آزادی میں دارالعلوم دیوبند اور علمائے کرام نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ در حقیقت اس وقت مدارس کے قیام کا مقصد ملک کی آزادی بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے لوگوں نے ہی ملک کو آزاد کرایا جو اپنے ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ آج مدارس پر ہی سوالیہ نشان لگائے جا رہے ہیں اور مدارس والوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی مذموم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہر مذہب کے لوگ اپنے مذہب کے لیے کام کرتے ہیں، پھر ہم اپنے مذہب کی حفاظت کیوں نہ کریں، انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی مذہبی لوگوں کی ضرورت ہے۔ بعد ازیں میڈیا اہلکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا معیار تعلیم کیسے بہتر ہوگا اس کا فیصلہ سرکار نہیں بلکہ ہم کریں گے، انہوں نے کہا کہ مدارس کے قیام کے وقت ہندو سماج کے بچے بھی مدارس میں داخلہ لیتے تھے،
مولانا مدنی نے مدارس پر لگنے والے دہشت گردی کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند یا جمعیۃ علماء ہند کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے ہمارا حکومتوں کی مخالفت یا حمایت کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لیپ ٹاپ والے نہیں بلکہ قرآن والے مذہبی لوگ چاہئے جو دیہات میں، جنگلوں اور شہروں میں نمازیں پڑھا سکیں اور دین سکھا سکیں، لیپ ٹاپ کے لئے ہمارے بچے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم لے رہے ہیں۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پہلے کی حکومتیں مدارس کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتی تھیں کیونکہ وہ لوگ مدارس کی قربانیوں سے بخوبی واقف تھے لیکن آج کے اقتدار والے اس سے نا سمجھ ہیں، کیونکہ یہ لوگ جانتے ہی نہیں بلکہ مدارس اور علماء کا آزادی میں کیا کردار ہے، انہوں نے مدارس کو غیر قانونی قرار دینے والی میڈیا رپورٹوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ مدارس پورے طریقہ سے قانونی اور آئینی دائرے میں چلتے ہیں۔ انہوں نے سروے کے حوالہ سے کہا کہ سروے میں یوپی سرکار رویہ ٹھیک تھا ہمیں سروے یا سرکار کے رویہ سے کوئی شکایت نہیں ہے، انہوں نے اپنے بات دوہراتے ہوئے کہاکہ مدارس کے دروازے سبھی کے لئے کھلے ہیں، جہاں بچوں کو مذہب اور انسانیت کا درس دیا جاتاہے۔
مولانا نے ملک میں برسراقتدار حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آج دارالعلوم دیوبند کے تعمیراتی کاموں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے کسی کو تعمیر کی ایک اینٹ بھی رکھنے کی اجازت نہیں لینی پڑتی تھی کیونکہ پرانے لیڈران کو معلوم تھا کہ ملک کی آزادی میں دارالعلوم نے کیا کردار ادا کیا ہے۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ حالات اور حکومتیں بدلتی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ملک کا کروڑوں روپیہ لے کر بھاگ گئے ہیں لیکن ہم ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مولانا مدنی نے دارالعلوم دیوبند سمیت کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام مدارس کو تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ جو ہمارا معیار تعلیم ہونا چاہئے ابھی ہم اس سے بہت پیچھے ہیں اس لئے مزید محنتیں درکار ہیں۔ اس دوران اجلاس میں مدارس کی تعلیم کے حوالے سے کئی تجاویز پیش کی گئیں۔