ممبئی : دس سال قبل ایک ٹرین حادثہ میں اپنے دونوں پیرگنوانے والی روشن جہاں عزم و حوصلے کی ایک مثال ہیں۔ایم بی بی ایس میں کامیابی حاصل کرنے کےبعد اب روشن جہاں ایم ڈی میں داخلہ لے رہی ہیں۔ دونوں پیر سے معذور ہونے کے بعد بھی روشن جہاں کی زندگی کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔ روشن کی جدوجہد کی کہانی لوگوں کیلئے ایک مثال ہے۔
سولہ اکتوبر 2008 کا وہ دن روشن جہاں کے ذہن میں آج بھی محفوظ ، جس دن وہ ٹرین حادثہ کا شکار ہوکر اپنے دونوں پیروں سے معذور ہوگئی تھی۔ روشن اس وقت گیارہویں جماعت کی طالبہ تھی اور امتحان دے کرگھر واپس ٓارہی تھی ۔حادثے میں اپنے دونوں پیر کھونے والی روشن جہاں نےمعذوری کو اپنی طاقت بنایا اور بارہویں کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ایم بی بی ایس مقابلہ جاتی امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی ۔
ٹرین حادثہ میں دونوں پاوں گنوانے والی روشن بنی عزم و حوصلہ کی نئی مثال ، ایم بی بی ایس کے بعد اب ایم ڈی میں لیا داخلہ
لیکن معذوری کی بنا پر روشن کوایم بی بی ایس میں داخلہ دینے سے انکار کردیا گیا ۔
تاہم روشن نے ہمت نہیں ہاری اور ممبئی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ ہائی کورٹ کی ہدایت پر وہ داخلے کی اہل قرارپائی ۔ روشن نے 2016 میں فرسٹ ڈویزن سے ایم بی بی ایس امتحان میں کامیاب ہوکر اپنا اور اپنے اہل خانہ کا نام دنیا میں روشن کیا ۔
روشن کا سفر یہیں ختم نہیں ہوا اور خوابوں کاسلسلہ مزید دراز ہوگیا۔ روشن نے ایم بی بی ایس کی انٹرن شپ کے بعد پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کورس میں داخلہ لینے کی ٹھان لی، مگر یہاں بھی معذوری اس کی راہ میں حائل ہوگئی اور روشن کو 70 فیصد سے زیادہ معذور بتاکر داخلہ دینے سے انکار کردیاگیا۔
لیکن روشن نے ایک مرتبہ پھر ہار نہیں مانی اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ کریٹ سومیا کی مدد سے معذوروں کو میڈیکل کورس میں داخلہ سے روکنے والے قانون میں ہی ترمیم کرانے میں کامیاب ہوگئی ۔
روشن جہاں کے والد سبزی فروش ہیں ان کے گھر کی حالت خراب ہونے کے باوجود روشن نے عزم و حوصلے کا دامن نہیں چھوڑا ۔ اس دشوار گزار سفر میں روشن کا کئی افراد نے ساتھ دیا ۔ رکن اسمبلی امین پٹیل نے روشن جہاں کی ہر قدم پر مدد کی۔ روشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے ۔
روشن جہاں کو ایم ڈی ان پیتھالوجی کورس میں داخلہ دیا گیا ہے ۔ تاہم وہ ریڈیولوجسٹ اور جلد کی بیماری کی ماہر بننا چاہتی ہے ۔ روشن جہاں ایم ڈی ڈاکٹر بن کے غریب اور معذور افراد کی مدد کرنا چاہتی ہے ۔ روشن کینسر کے مریض کیلئے راحت کا سامان بننے کی خواہش مند بھی ہے ۔