ساتھی ملزم کرنل پروہیت کی درخواست مسترد، سادھوی کے خلاف جمعیة سپریم کورٹ جائے گی
ممبئی : مرکزی تفتیشی ایجنسی NIAکی جانب سے ۸۰۰۲ءمالیگا¶ں بم دھماکوں کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی درخواست ضمانت کی مخالفت نہ کیئے جانے اور اسے ضمانت دیئے جانے کی سفارش کرنے کے بعد آج یہاں ممبئی ہائی کورٹ نے سادھوی پرگیا سنگھ کی درخواست ضمانت منظور کرلی جبکہ ساتھی ملزم کرنل پروہیت کی درخواست ضمانت یہ کہکر مسترد کردی کہ ملزم کے خلاف بادی النظر میں شواہد موجود ہیں ۔
سادھوی کو ضمانت دیئے جانے کے خلاف جمعیة علماءنے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے اور عدالت کے اس فیصلہ کو چیلنج کیئے جانے کا اعلان کیا ہے ۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سادھوی پرگیا سنگھ نے ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کی تھی جس کے دوران ملک کی سب سے بڑی تفتیشی ایجنسی NIAنے ایک جانب جہاں اس کی مخالفت نہیں کی تھی وہیں دوسری جانب اس نے سادھوی کو ضمانت دیئے جانے کی یہ کہہ کر سفارش کی تھی کہ سادھوی پر مکوکا قانون کا غلط استعمال کیا گیا تھا اور سادھوی کے خلاف جن تفتیشی ایجنسیوں نے ماضی میں تفتیش کی تھی۔انہوں نے جن گواہان کے بیان کو درج کیا تھا وہ اے ٹی ایس کے دبا¶ میں تھا اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوچکے ہیں ۔ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس پھانسلکر جوشی نے اپنے ۶۷ صفحات پر مشتمل حکم میں کہا کہ سادھوی پر مکوکا قانون کے نفاذ کے تعلق سے سپریم کورٹ نے بھی اپنے ایک فیصلہ میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے لہذا سادھوی پر مکوکا قانون کا نفاذ غلط کیا گیا ہے یا صحح اس کا فیصلہ مقدمہ کی سماعت کرنے والی عدالت کریگی البتہ ہائی کورٹ استغاثہ کے ان دلائل سے متفق ہیکہ مکوکا کا نفاذ غلط کیا گیا تھا۔دو رکنی بینچ نے سادھوی کے وکلاءکی جانب سے طبی بنیاد پر ضمانت دیئے جانے کا بھی اپنے حکم میں تذکرہ کیا ہے اور کہا ہیکہ سادھوی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہے اور فی الوقت اس کا ایورویدک طریقہ علاج سے علاج جاری ہے نیز جلد افاقہ حاصل کرنے کے لیئے اسے ایلو پیتھی طریقہ علاج سے اسپتال میں داخل ہوکر علاج کرنا ضروری ہے لہذا طبی بنیاد پر کی گئی درخواست ضمانت سے عدالت اتفاق کرتی ہے ۔
سابقہ کانگریس این سی پی حکومت کے دور اقتدار میں دہشت گردی کے چہرے پر پڑے بھگواءچہرے کو بے نقاب کیا گیا تھا اور سادھوی پہلی ملزمہ تھی جسے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا نیز سادھوی نے ضمانت حاصل کرنے کے لیئے خصوصی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک متعدد درخواستیں دیں تھی جسے عدالتوں نے یہ کہکر مسترد کیا تھا کہ سادھوی کے خلاف شواہد موجود ہیں ۔ممبئی ہائی کورٹ میں سادھوی کی درخواست ضمانت کے معاملے میں اس وقت ایک دلچسپ بات سامنے آئی جب مرکزی بی جے پی حکومت کے ما تحت چلنے والے ادارے NIAکے سرکاری وکیل انیل سنگھ نے درخواست ضمانت کی مخالفت تو نہیں کی جو کہ عام طور سے استغاثہ ہر معاملے میں کرتا ہے لیکن سرکاری وکیل عدالت کے روبرو کچھ اس طرح سے بحث کررہے تھے کہ وہ سرکاری وکیل نہیں بلکہ سادھوی کے وکیل دفاع ہیں اور سادھوی کے بے گناہ ہونے کی دہائیاں دیکر اسے ضمانت پ رہا کرنے کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے دیکھائی دیئے ۔وکیل استغاثہ نے سادھوی کی حمایت میں یہ تک کہ دیا تھا کہ سادھوی کی ملکیت والی جس موٹر سائیکل بم دھماکوں میں استعمال ہوا تھا اس سے سادھوی لاعلم تھی ۔مالیگا¶ں بم دھماکوں کے علاوہ مدھیہ پردیش کے ایک قتل کے معاملے میں ملوث سادھوی حال ہی میں قتل کے الزامات سے باعزت بری ضرور ہوئی ہے دوران مقدمہ اسے اندور کے ایک شہر کی اسپتال میں علاج کے لیئے داخل کیا گیا تھاجس کے بعد سے ابتک وہ اسی اسپتال میں زیر علاج ہے اور اسے مہاراشٹر پولس کی تحویل میں رکھا گیا ہے ۔
اس سے قبل سادھوی ممبئی کے بائیکلہ نامی علاقے میں واقع خواتین کی جیل میں مقید تھی جس کے دوران اس نے جیل انتظامیہ کے خلاف بھی کئی شکایتیں کی تھیں اور یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ جیل انتظامیہ اس کے علاج پر کوئی دھیان نہیں دے رہا ہے ۔اسی معاملے میں گرفتار ہندوستانی فوج کے ایک اعلی عہدے دار کرنل پروہیت نے بھی ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کی تھی اور تقریباً سادھوی کی طرز پرہی سوائے طبی بنیاد پر ضمانت طلب کرنے کے مختلف دلائل پیش کیئے تھے لیکن عدالت نے اسے نا منظور کردیا ۔خود استغاثہ نے بھی کرنل کی درخواست ضمانت کی دبے لفظوں میں مخالفت کی تھی اور اس کے خلاف مختلف شواہد ہونے کا دعوی کیا تھا ۔ان دونوں بھگواءدہشت گردوں کی درخواست ضمانت کے خلاف جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی ) عدالت میں درخواست داخل کی تھی اور مالیگا¶ں دھماکوں سے متاثرہ نثار احمد جس کا جوان سال فرزند سید اظہر ان دھماکوں میں شہید ہوگیا تھا کی ایماءپر درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی جسے عدالت نے ابتدائی ایام میں منظوری دی تھی اور جمعیة کو بحث کرنے کی اجازت دی تھی جبکہ سادھوی اور پروہیت کے وکلاءنے جمعیة کی درخواست کی یہ کہکر مخالفت کی تھی یہ ایک ضمانت کا انفرادی معاملہ ہے نیز اس معاملے میں کسی مداخلت کا ر کو مداخلت کرنے کا آئینی حق حاصل نہیں ہے ۔جمعیة نے بھگواءدہشت گردوں کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے کے لیئے وکلاءکی ایک ٹیم کو نامز کیا تھا جس کی سربراہی مجرمانہ قانون کے ماہر وکیل شریف شیخ کررہے تھے انہوں نے ملزمین کی درخواست کی یہ کہکر مخالفت کی تھی کہ ملزمین سے ابتدائی ایام میں اے ٹی ایس اور بعدمیں سی بی آئی نے تفتیش کی تھی اورا ن کے خلاف ٹھوس ثبوت اکھٹا کیئے تھے جس سے خصوصی عدالت سے لیکر سپریم کور ٹ نے بھی منظور کیا تھا اور انہیں ضمانت پر رہا کرنے سے انکار کیا تھا لیکن مرکز اور ریاست میں اقتدار میں تبدیلی کے بعد سرکاری وکلاءنے اس معاملے میں ایک طرح سے باکل یو ٹرن لیکر ان دہشت گردوں کو بے قصور و بے گناہ بنا کر عدالت کے روبرو پیش کیا تھا لیکن عدالت کو سرکاری وکلاءکی بحث کے مطابق اپنا فیصلہ نہیں صادر کرنا چاہئے بلکہ ملزمین کے خلاف سابقہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے جو شواہد اکھٹا کیئے ہیں اس کی بنیاد پر فیصلہ دیا جانا چاہئے ۔
جمعیة نے اس معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ کے سابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل و نامور وکیل بی اے دیسائی کی خدمات بھی حاصل کی تھی انہوں نے بھی بھگواءدہشت گردوں کی درخواست ضمانت کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی اور یہ کہا تھا کہ اس معاملے کا ملزم کرنل پروہیت ہندوستانی فوج کا ایک اعلی عہدے دار ہے اور وہ اعلی تعلیم یافتہ بھی ہے نیز ایسے شخص کا اس جرم میں شامل ہونا اس بات کا ثبوت ہیکہ اس کے ہمراہ کئی اور افراد بھی اس میں ملوث ہونگے ۔ممبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلہ پر رد رعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ وہ ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں اور قانون میں دی گئی مراعات کے تحت وہ متاثرین کی جانب سے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی ضمانت منسوخ کئے جانے کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع ہونگے اور ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر اس معاملے کی ایک کلیدی ملزمہ ہے اور وہ دھماکوں کی ہر شازش میں شامل تھی ، دیگر ملزمین کے رابطہ میں تھی اور اسی کی موٹر سائیکل پر نصب کیئے گئے تھے جو دھماکوں کا سبب بنے نیز ان دھماکوں میں آٹھ مسلمان شہید ہوئے تھے اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے ۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ انہیں عدالت کے فیصلہ پر حیرت ہیکہ ایک جانب جہاں اس نے کرنل پروہیت کی ضمانت مسترد کی وہیں دوسری جانب سادھوی کو ضمانت پررہا کیا ، حالانکہ دونوں ملزمین اس معاملے میں برابر کے شریک تھے اورانہیں دونوں ملزمین نے بم دھماکوں کی سازش رچنے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا ، کرنل پروہیت نے آر ڈی ایکس مہیا کرایا تھا جبکہ سادھوی کی موٹر سائیکل پر بم نصب کیا گیا تھا ۔ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے جوں ہی سادھوی کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ، عدالت میں موجود سادھوی کے رشتہ داروں اور وکلاءنے اظہار مسرت کیا ، کمرہ عدالت کے باہر چند ایسے وکلاءکو بھی ایک دوسرے کو مبارکبادیاں پیش کرتے دیکھا گیا جن کا سادھوی کے مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن ان کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ رہی تھی۔ماہ رمضان کے آخری ایام میں ریاست کے پاور لوم شہر مالیگا¶ں کے بھکو چوک پر ہوئے یہ دھماکے عیدالاضحی کے موقع کے کی جانے والی خریداری کے دوران بھری بازار میں ہوا تھا جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے اورکئی ایک افراد زخمی ہوئے تھے ۔سادھوی کو ضمانت ملنے کے خلاف مالیگا¶ں کے مختلف چائے خانوں اور گلیوں میں سادھوی کی ضمانت کا ہی چرچہ ہے خودمقامی رکن اسمبلی شیخ آصف نے بھی دھماکوں کے مقام پر احتجاج درج کراتے ہوئے اپنے باز¶ں پر کالی پٹی باندھ رکھی تھی ۔