نئی دہلی: پھلوں کے راجہ آم کا موسم شروع ہونے کے ساتھ ہی کچھ تاجر انہیں مصنوعی طریقے سے پکانے کے لئے ایسے خطرناک کیمیکل کا استعمال کر رہے ہیں جو انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں ۔
ان کیمیکلز کے استعمال سے کچاآم چار سے چھ گھنٹے میں پک جاتا ہے اور اس کا رنگ پر کشش طریقے سے ابھرتا ہے ۔
زراعت کے سائنسدانوں اور باغبانی کے ماہرین کے مطابق عام طور پر بہت سے کاروباری اتھائلن گیس، کاربائڈ اور اتھریل 39 کیمیکل کا استعمال کر کے کچے عام کو پکا تے ہیں جس کی وجہ سے اس میں اصلی ذائقہ اور مہک نہیں آ پاتی۔ ان کیمیکلز کے طویل استعمال سے جسم میں کئی قسم کی کمیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔پھل اور سبزیوں کے کاروبار سے منسلک تنظیم ‘سپھل’ کا کہنا ہے کہ چین سے چوری سے مگائے جارہے کیلشیم کاربائڈ پا¶چ سے پکائے گئے آم مارکیٹ میں دستیاب ہیں ۔یہ کیمیکل انتہائی سستا ہے اور صرف چار گھنٹے میں عام کو پکا دیتا ہے ۔یہ زبردست کیمیکل نمی کے رابطے میں آنے کے ساتھ ہی اتھائلن گیس بناتا ہے جو انسان کے اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے ۔ اس کی وجہ سے دماغ میں آکسیجن گیس کی فراہمی متاثر ہوتی ہے ۔یہ زہریلی بھی ہے اور اس سے فوڈ پوائزننگ بھی ہو سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ جسم میں بہت سے دوسرے طرح کے برے اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ اس کیمیکل سے کچے آم کو پکانے کے لئے کسی چیمبر وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔ اگرچہ اس طرح پکے آم میں حقیقی ذائقہ اور مہک نہیں ہوتی۔
سفل آم پکانے کے لئے رائپننگ چیمبر کا استعمال کرتا ہے اور اس کے لئے ایتھائلن کیمیکل کا استعمال کرتا ہے ۔ آم قدرتی طریقے سے پکانے کے لئے چیمبر کا درجہ حرارت 18 سے 24 ڈگری کے درمیان رکھا جاتا ہے ۔اس طریقہ سے پھل پکانے میں تین سے سات دن کا وقت لگتا ہے ۔ سفل نے اس بار اڑیسہ سے امرپالی، دشھر¸ اور کیسر کی خریداری کی ہے اور نیلم اور سفیداقسموں کو گجرات سے منگایا جا رہا ہے ۔ قومی دارالحکومت علاقہ میں سفل کے 300 پھل سبزی مرکز ہیں۔ اس کے علاوہ بنگلور میں بھی اس کے 35 مرکز ہیں۔ پٹنہ کے ایگریکلچر ٹیکنالوجی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (اٹاری) کے ڈائریکٹر انجنی کمار سنگھ نے بتایا کہ آم قدرتی طورپر تبھی پکتا ہے جب درخت میں ایتھنیل ہارمون پیدا ہونے لگتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیمیکلز سے پکائے گئے پھل انسانی صحت پر برا اثر کرتے ہیں اور چین کے کیمیکل سے پکے آم تو اور بھی خطرناک ہیں۔ باغبانی بورڈ کے سابق سربراہ ایچ پی سنگھ نے کہا کہ کیمیکل سے پکے پھل کے ضمنی اثرات کی معلومات عام لوگوں کو نہیں ہے جس کی وجہ سے ان میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی بار پرکشش آم کھانے میں کھٹے ہوتے ہیں۔ ایسا کچے آم کو کیمیکلز سے پکانے کی وجہ سے ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق کاربائڈ اور اتھریل کی زیادتی سے کینسر کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے ۔ دونوں ہی ایک طرح کے کیمیکل ہیں ، صرف ان کے نام میں فرق ہے ۔ نمی کے رابطے میں آتے ہی دونوں ایتھائلن گیس بناتے ہیں ، جس سے پھل وقت سے پہلے پک جاتے ہیں۔