لکھنو : خود کو وشو ہندو پریشد کا رکن بتانے والے ایک نوجوان کے ٹویٹ پر تنازع شروع ہوگیا ہے۔ اس نوجوان نے ٹویٹ کیا کہ اس نے اولا کیب کی رائیڈ صرف اس لئے منسوخ کردی کیونکہ اسے جو گاڑی ملا تھی ، اس کا ڈرائیور ایک مسلمان تھا۔
خود کو ہندو اسکالر بتانے والے ابھیشیک مشرا نے کہا کہ 20 اپریل کو اس نے اپنی کیب رائیڈ منسوخ کردی تھی ، کیونکہ وہ جہادیوں کو اپنے پیسہ نہیں دینا چاہتا ۔ ٹویٹ کے ساتھ ابھیشیک نے ایک اسکرین شارٹ بھی شیئر کیا ، جس میں ڈرائیور کا نام مسعود عالم لکھا ہوا تھا۔
۔
مشرا کا ٹویٹر ہینڈل ویریفائیڈ ہے اور اس کے 14 ہزر سے زیادہ فالوورس ہیں۔ اسے فالو کرنے والوں میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن ، پٹرولیم کے وزیر دھرمیندر پردھان اور مرکزی وزیر مہیش شرما بھی شامل ہیں۔
نوجوان نے اپنے فیس بک پروفائل میں لکھا ہے کہ وہ اجودھیا کا رہنے والا ہے اور لکھنو میں ایک آئی ٹی پروفیشنل کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس کا دعوی ہے کہ وہ وی ایچ پی کا آئی ٹی سیل سنبھالتا ہے اور کامرس کی وزارت کے ساتھ پروجیکٹ منیجر کے طور پر کام کرچکا ہے۔
اس پوسٹ کے بعد کئی لوگوں نے ٹویٹر پر اس کی شدید تنقید بھی کی ہے۔ کئی لوگوں نے اس سے کہا ہے کہ اسے پٹرول بھی لینا بند کردینا چاہئے کیونکہ وہ مشرق وسطی سے آتا ہے ۔ کئی لوگوں نے اولا کمپنی سے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ایک نوجوان نے لکھا کہ اس جیسے لوگوں سے ملک کو اصلی خطرہ ہے۔ ہندوستانی ایسا محسوس نہیں کرتے ہیں۔ نفرت کیلئے ہمارے سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔