نیپئی تا، 8 فروری (یو این آئی) میانمار میں حالیہ فوجی تختہ پلٹ کے خلاف اور ملک کی اہم لیڈر آنگ سان سوکی کی جلداز جلد رہائی کے مطالبے پر ہزاروں افراد نے اتوار کے روز ملک بھر میں سخت احتجاج کیا۔
مظاہرے کے دوران ہزاروں مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ “ہم فوجی آمریت نہیں چاہتے، ہم جمہوریت چاہتے ہیں”۔ تاہم، تختہ پلٹ کرنے میں شامل فوجی افسران نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس سے قبل میانمار کے فوجی حکمرانوں نے ملک میں تختہ پلٹ کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد کی شرکت کے پیش نظر ہفتہ کے روز انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی، جسے اتوار کے روز دوبارہ بحال کردیا گیا تھا۔ فوج نے ٹویٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر پابندی عائد کرنے کے فورا بعد ہی انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی تاکہ لوگوں کو تختہ پلٹ کے خلاف احتجاج کرنے سے روکا جاسکے۔
جمعہ کے روز ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ بہت سے صارفین نے ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کا استعمال کرکے سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کو نظرانداز کیا ہے، لیکن عام طور پر اس پابندی کا اثر نظر ظاہر ہورہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق رنگون شہر میں لوگوں کی بھیڑ احتجاج میں شامل ہوئی اور مظاہرین نے ‘فوجی آمریت مردہ باد’ اور ‘جمہوریت زندہ باد’ کے نعرے لگائے۔ تاہم مظاہرین سے نمٹنے کے لئے پولس کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کردیا گیا ہے اور شہر کے تمام اہم راستے بند کردیئے گئے ہیں۔