سعودی عرب نے اپنے لیبر قوانین میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ہیں، جن سے لاکھوں ہندوستانی مزدوروں کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔ سعودی عرب کے وزارتِ افرادی قوت نے ان تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد کارکنوں کے حقوق کا تحفظ اور کام کے لیے ایک بہتر ماحول فراہم کرنا ہے۔
ان اصلاحات کے تحت خواتین کے لیے میٹرنٹی چھٹیوں کی مدت 10 ہفتوں سے بڑھا کر 12 ہفتے کر دی گئی ہے، جس سے سعودی عرب میں کام کرنے والی حاملہ خواتین کو خاص طور پر فائدہ ہوگا۔
مزید برآں، اگر کسی ملازم کے شریکِ حیات کا انتقال ہو جائے تو اسے 5 دن کی تنخواہ کے ساتھ رخصت دی جائے گی، جبکہ شادی کے موقع پر بھی کارکن کو 5 دن کی چھٹی دی جائے گی۔
نئے قوانین کے مطابق اگر کوئی مزدور عید جیسے مذہبی تہواروں کے دوران کام کرتا ہے تو اسے اوور ٹائم تصور کیا جائے گا اور اسے اضافی ادائیگی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی، اب کارکنوں کو زیادہ سے زیادہ 180 دنوں تک ہی آزمائشی مدت پر رکھا جا سکے گا۔
سعودی حکومت نے لیبر مارکیٹ میں امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔ کوئی بھی آجر نسل، رنگ، جنس، معذوری یا سماجی حیثیت کی بنیاد پر ملازمت دینے میں امتیاز نہیں برت سکے گا۔
اس کے علاوہ، بغیر لائسنس کے مزدوروں کو ملازمت دینے والے اداروں پر جرمانے عائد کیے جائیں گے تاکہ لیبر مارکیٹ کو مزید منظم کیا جا سکے۔
سعودی عرب میں ہندوستان کے لاکھوں کارکن مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جن میں تعمیراتی کام، پلمبنگ، الیکٹریشن، بڑھئی، پینٹر اور گھریلو ملازمین شامل ہیں۔ 2023-24 کے مالی سال کے دوران سعودی عرب میں ہندوستانیوں کی تعداد میں دو لاکھ کا اضافہ ہوا ہے، جس سے یہ تعداد بڑھ کر 26 لاکھ 50 ہزار ہو گئی ہے۔
سعودی حکومت نے گزشتہ چند برسوں میں غیر ہنر مند کارکنوں کے داخلے پر پابندی کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔ دسمبر 2023 میں سعودی عرب نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں آنے والے کارکنوں کو ایک ویریفیکیشن پروگرام کا ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا۔
اس پروگرام کو 160 سے زائد ممالک میں نافذ کیا گیا ہے تاکہ سعودی لیبر مارکیٹ کو منظم کیا جا سکے اور ہنر مند کارکنوں کو ترجیح دی جا سکے۔ یہ اصلاحات ہندوستانی کارکنوں کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق کے تحفظ کو بھی یقینی بنائیں گی۔