لکھنؤ : مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری اور امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے دہلی میں ہوئے فساد کو اسٹیٹ اسپانسرڈ تشدد بتایا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس کے غنڈوں اور پولیس نے مل کر آگزنی کی اور لوگوں کا قتل عام کیا۔ فساد متاثر علاقوں کے دورے کے بعد مولانا نے یہ بات کہی۔
مولانا نے محمود پراچا ایڈوکیٹ، بہادر عباس سمیت دیگر افراد کے ساتھ دہلی کے فساد سے متاثر علاقوں کا دورہ کیا۔ جس کے بعد انہوں نے کہا کہ اس فساد میں حکومت کا رویہ قابل مذمت رہا اور فسادی آزادی کے ساتھ اپنا کام کرتے رہے۔
مولانا نے کہا کہ ہم نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور جو حالات دیکھے وہ بیان کرنے لائق نہیں ہیں۔ مذہبی مقامات میں آگ لگائی گئی، جہاں آس پاس ہندو آبادی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ مذہبی مقام پر پولیس والوں نے دروازہ توڑ کر آگ لگائی اور پولیس نے ہی مقدس کتابوں کو جلایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ بی جے پی حکومت کا اسٹیٹ اسپانسرڈ دنگا تھا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نے پورے منصوبے کے ساتھ دنگا کرایا۔
انہوں نے وزیر اعظم سے معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کیا وجہ تھی کہ امریکی صدر کے دورے کے وقت دنگا ہوا۔ اس کا مطلب حکومت میں دو گروپ کام کر رہے ہیں۔
ایک بی جے پی اوردوسرا آر ایس ایس کا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں حکومت کے دوسرے گروپ یعنی آر ایس ایس کے لوگوں کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنگا سی اے اے اور این آر سی کے خلاف چل رہے احتجاج- مظاہروں کو ختم کرانے کیلئے کرایا گیا۔ اس لئے بی جے پی رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقریریں کیں، جس کے بعد پورے منصوبے کے ساتھ فساد کرایا گیا۔
مولانا نے اس بات پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اور حکومت ایک شخص کے پیچھے پڑے ہیں، کیا کوئی ایک آدمی اتنا بڑا فساد کرا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پولیس افسران کے پاس دو بندوقیں تھیں جس سے گولیاں چلائیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک پولیس والے کے پاس دو بندوقیں کیوں تھیں۔
مولانا نے کہا کہ ہم اس لڑائی کو انجام تک لڑیں گے اور اس کیلئے ہم نے ایک قانونی ٹیم محمود پراچا ایڈوکیٹ کی قیادت میں تشکیل کی ہے جو لوگوں کو انصاف دلانے کا کام کرے گی۔جو لوگ لاپتہ ہیں ان کیلئے عدالت میں مقدمہ درج کرایا جائے گا۔
اس موقع پر محمود پراچا ایڈوکیٹ نے کہا کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ فساد پورے منصوبے کے ساتھ کرایا گیا اور جن لوگوں کی جانیں گئیں وہ پولیس کی گولی لگنے سے گئیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران اور دیگر افسران پرمقدمہ درج کراکر انہیں سزا دلوائیں گے۔