لکھنؤ : شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین وصیم رضوی کے ذریعہ بھیجے گئے خط جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہیکہ مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے نیزدینی مدارس میں ڈاکٹر ،انجینئرپیدا کرنے کے بجائے دہشت گرد پیدا کیئے ہیں لہذا انہیں بند کردینا چاہئے یا پھر انہیں عصری تعلیم سے جوڑ دینا چاہئے جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر قوموں کے بچے بھی تعلیم حاصل کرسکے۔ وصیم رضوی کے اس بیان سے صرف مسلمان ہی نہیں ورنہ ہر فرقہ کا ایماندار شخص ناراض ہے۔ انصاف پسند لوگوں کا کہنا ہے وصیم رضوی کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔
غور طلب بات یہ ہے پچھلی حکومت یعنی اکھیلیش سرکار میں اعظًم خاں کی پشت پناہی کے سبب شیعہ علما مولانا کلب جواد نقوی نے صرف شیعہ قوم نہیں ورنہ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مولانا نے تمام مسلمانوں کو اکٹھا کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ خواتینوں کو بھوک ہڑتال پر بٹھایا، جیل بھرو تحریک کی لینکن نتیجہ سِفر رہا۔
سیاسی مفسرین کی مانے تو اُس وقت اعظم خان نے وصیم رضوی کو جیل جانے اور سی بی آئی جانچ رکوانے سے بچا لیا۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کی معاملہ وہی ہے وصیم رضوی وہی ہے اور اس وقت اگر سیاسی پنڈتوں کی مانیں تو کوئی وصیم کی پشت پناہی نہیں کر رہا ہے ، پھر کیوں شیعہ علماء کلب جواد نقوی بار بار وزیر اعلیٰ یوگی سے ملکر وصیم رضوی پر سخت کاروائی کرنے کی مانگ کرتے ہیں۔ ہر بار سابق حکومت وصیم کی فائل کو کیوں نہیں آگے بڑھاتی۔ ستم یہ کہ وصیم رضوی نڈر ہوکر اخبارات کی سرخیوں میں اپنے بیانات کی وجہ سے چھایا رہتا ہے، نہ شیعہ قوم رضوی کو بھول رہی ہے نہ وصیم اپنی کارتوتوں سے باز آرہا ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وصیم رضوی کو کوئی خوف نہیں ہے وہ جانتا ہے کہ جس طرح اکھیلش حکومت نے چچا اعظم خاں کے کہنے پر کوئی کاروائی نہیں کی اس بار بھی یوگی حکومت انکو سزا نہیں دے گی۔
مدارس کو ختم کرنے اور مدرسوں میں شدت پسندی کے فروغ پر شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین وسیم رضوی کے دیے گئے بے بنیاد بیان پر کے خلاف تمام علماء نے مشترکہ طورپر مذمت کی اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔ وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ شیعہ قوم وسیم رضوی کے بے بنیاد بیان کی مذمت کرتی ہے۔ مولانانے اترپردیش حکومت سے سوال کیاکہ آخر حکومت کے ذریعہ وسیم رضوی کو چھوٹ دیے جانے کا سبب کیاہے؟ ۔ابھی تک اسکے خلاف سی بی آئی انکوائری نہیں کرائی گئی اور نہ پولس کے ذریعہ چارج شیٹ داخل کی جارہی ہےجبکہ اسکے جرائم اور بدعنوانیاں ثابت ہوچکی ہیں ۔مولانانے مزید سخت رخ اپناتے ہوئے کہاکہ ایسے بیانات سے ملک کا ماحول خراب ہوسکتاہے اور اترپردیش میں دنگوں کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے اس لئے اس پر سخت کاروائی ہو اوراسےگرفتار کیا جائے ۔مولانا نے کہاکہ اگر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ وسیم رضوی پر کاروائی نہیں کرتے ہیں تو ہم لکھنؤ سے دہلی سے تک احتجاج کرنےکاحق رکھتے ہیں۔مولانا نے کہاکہ مسلسل پانچ سالوں تک مدارس اعظم خان کے انڈر میں رہے ہیں اسکا مطلب یہ ہے کہ دہشت گرد اعظم خان کے زمانے سے بنائے جارہے ۔چیرمین بھی پانچ سال تک خاموش رہے یعنی وہ بھی دہشت گرد بنانے کے جرم میں شامل رہے ہیں۔مولانانےشیعہ مدارس کے ذمہ داران سے بھی کہا آخر وہ اسکی ہر بات پر خاموشی کیوں اختیار کررہے ہیں جبکہ وہ ہمیشہ ایسے بیانات دیتا رہتاہے ۔اس نے مدارس کو نشانہ بنایا ہے اور دہشت گردبنائے جانے کا الزام عائد کیاہے اس لئے شیعہ مدارس کے ذمہ داران اسکے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیوں نہیں کررہے ہیں۔
ہندوستان کے تمام اہم اور ذمہ دار علماء کرام نے وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کی ہے ۔علماء نے کہاکہ وسیم رضوی نے مدرسوں کی حیثیت کو مشکوک بنانے کی کوشش کی ہے ۔علماء نے کہاکہ وسیم رضوی اپنے مقاصد کے حصول اور گرفتاری سے بچنے کے لئے ایسے بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیان دے رہاہے لیکن اب اس طرح کے بیانات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔علماء نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیاہے کہ وسیم رضوی کے بے بنیاد الزمات کے خلاف کاروائی کی جائے اور اسے گرفتار کیا جائے۔ اگر کاروائی نہیں کی جاتی ہے تو ہمارے پاس احتجاج کا حق محفوظ رہے گا۔علماء نے کہاکہ وسیم رضوی اپنے عہدہ کا غلط استعمال کررہاہے اور ایسے بیانات دے رہاہے جس سے ملک کا ماحول خراب ہوسکتاہے اس لئے اسے گرفتارکیا جانا چاہئے ۔
وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرنے والے علماء میں ممبئی سے مولانا حسین مہدی حسینی صدر مجلس علماء ہند، دہلی سے مولانا محسن تقوی امام جمعہ شیعہ جامع مسجد کشمیری گیٹ و نائب صدر مجلس علماء ہند،مولانا جلال حیدر نقوی ،مولانا عابد عباس امام جمعہ ،مولانا نعیم عباس عابدی نوگانواں،مولانا صفدر حسین جونپوری ،مولانا محمد رضا غروی گجرات،مولانا کرامت حسین جعفری ممبئی ،مولانا میر اظہر علی بنگلورعلی پور،مولانا تقی آغا حیدرآباد،مولانا غلام محمد مہدی خان چنئی ،مولانا رضاحسین ،مولانا تسنیم مہدی ،مولانا رضا حیدر ،مولانا نثار احمد زین پوری لکھنؤ سے اور دیگر علماء کرام نے وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے سخت کاروائی کا مطالبہ کیاہے ۔