لکھنؤ 27 مئی: امام باڑوں کی مذہبی صورت حال کو ختم کرنے کی سازش، عبادت گاہوں کو ناپاک کئے جانے اور حسین آباد ٹرسٹ میں جاری بدعنوانی کے خلاف شیعہ کمیونٹی بڑ ے پیمانے پر ضلع انتظامیہ اور حکومت کے خلاف احتجاج کی تیاریوں میں مصروف ہے. اس سلسلے میں شیعہ قوم کے بزرگ فعال اور معروف لوگوں نے مشاورت کے لئے یکم جون کو رات مے 8 بجے چھوٹے امام باڑے میں ایک جلسہ عام رکھا ہے.
اس اجتماع میں ماتمی انجمنوں اور علما کو مدعو کیا جائے گا تاکہ امام باڑوں کی مذہبی صورت حال کو ختم کرنے کی ہو رہیمنصوبہ بندیوں اور عبادت گاہوں کی حرمت کی خلاف ورزی کئے جانے اور حکومت کی مایوس کن رویہ پر غور کرنے کے بعد مناسب اقدامات کرنے کی تياري کی جائے.
اس معاملے پر امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ عوام اب مکمل طور آگاہ ہے اس لیے یکم جون کو چھوٹے امام باڑے میں جو جلسہ عام رکھا گئا ہے اس میں تمام علما، ماتمی انجمنوں کو مدعو کیا جائے گا مولانا نے کہا کہ اس سے پہلے بھی مولوی حضرات کو مدعو کیا جاتا رہا ہے، لیکن وہ کہتے تھے کہ وقف کی لڑائی ان کی ذاتی جنگ ہے مگر اب تو امام باڑوں کی مذہبی صورت حال خطرے میں ہے اور پاکیزگی کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے تو اب دیکھنا ہوگا کہ ان میں کتنی بیداری آئی ہے . مولانا نے کہا کہ آر ایس ایس کی پالیسی کے تحت امام باڑوں کی مذہبی صورت حال کو ختم کیا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں ہو رہی فحش حرکتوں پر انتظامیہ خاموش هےسرکاری افسران کی ہمت نہیں ہے کہ وہ امام باڑوں میں ایسی حرکتوں کی اجازت دے سکیں مگر انہیں یہ حکم اوپر سے ملتے ہیں، تو یہ انتظامیہ اور حکومت کی ملی بھگت ہے اور عبادت گاہوں کی حرمت کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، تو اب مناسب قدم اٹھانا ضروری ہیں. اگر اب بھی لوگ میدان میں نہیں آتے ہیں تو تاریخ کبھی انہیں معاف نہیں کرے گی.