لکھنؤ: بی ایس پی سپریمو نے مایاوتی نے کہا کہ ووٹنگ مشین (ای وی ایم) نے بی جے پی کے بجائے کسی دوسری پارٹی کے ووٹ کو قبول ہی نہیں کیا ہے. یا پھر دیگر جماعتوں کے ووٹ بھی بی جے پی کے کھاتے میں ہی چل گئے. مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی زیادہ تر ووٹ بی جے پی کو ہی گئے ہیں، جس سے اس خدشہ کو اور تقویت ملتی ہے کہ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے.
جس بی جے پی نے ایک بھی ٹکٹ مسلم کو نہ دیا ہو، اس کے باجوود بھی مسلم اکثریتی علاقوں کا ووٹ بی جے پی کو چلا جائے. یہ بات کسی کے گلے نہیں اترے گی. اسی طرح کا خدشہ سال 2014 لوک سبھا انتخابات میں بھی ظاہر کی گئی تھی، جس کی وجہ سے بی جے پی بھاری اکثریت سے جیتی تھی.
یوپی انتخابات کے دوران ہمیشہ یہ بحث عام ہے کہ بٹن کوئی بھی دباؤ، لیکن ووٹ کمل کو ہی جائے گا. یہ ہمارے جمہوریت کے لئے بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے. بی جے پی نے جمہوریت کے قتل کی ہے. میں پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو کھلی وارننگ دیتی ہوں کہ اگر وہ صحیح ہیں تو الیکشن کمیشن کو لکھ کر دیں کہ یہ انتخابات منسوخ کراکر پھر سے پرانے طریقے سے الیکشن کرائے جائیں، جس بیلیٹ پیپر کا استعمال ہوتا تھا.
بی ایس پی سپریمو مایاوتی سے پہلے یوپی کانگریس کے صدر راج ببر نے بھی بی جے پی کے حق میں نتائج آنے کے بعد وی ایم مشین پر سوال کھڑے کئے تھے. انہوں نے کہا کہ ای وی ایم مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے. اس ہار میں اتحاد کی کوئی خامی نہیں رہی. بی جے پی نے الیکشن میں دھنبل کا غلط استعمال کیا گیا