نئی دہلی: کشن گنج سے رکن پارلیمنٹ، دارالعلوم دیوبند کے مجلس شوری کے رکن اور معروف سیاسی و ملی رہنمامولانا اسرارالحق قاسمی کا دیر رات دل کا دورہ پڑنے سے ساڑھے تین بجے کشن گنج کے سرکٹ میں انتقال ہوگیا ۔ ان کی عمر 76 برس کی تھی اور پسماندگان میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔
نماز جنازہ آج سہ پہر تین بجے ادا کی جائے گی۔مولاناکے بڑے داماد فیاض عالم نے بتایا کہ مولانا کل رات کسی پروگرام واپس آئے تھے اور کشن گنج کے سرکٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ مولانا جب رات تین بجے تہجد کی نماز کے لئے اٹھے تو انہیں درد محسوس ہوا۔ انہوں نے سیکورٹی والوں کو بلوایا اور کہا کہ مجھے ڈاکٹر کے پاس لے چلو۔جب انہیں ڈاکٹر کے پاس لے جارہا تھا انہوں نے کہا میں آللہ کے پاس جارہاہوں۔ مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو معاف کردینا۔ مولانا یہ بھی کہا کہ سب لوگ مجھے معاف کردیں اور میرے لئے مغفرت کی دعا کریں ۔ مولانا قاسمی کشن گنج سے دوبار رکن پارلیمنٹ رہے ۔ کشن گنج میں اے ایم یو سنٹر کے قیام میں بہت اہم رول رہا اور پوری تحریک کی قیادت کی تھی۔ یہ سنٹر جو کٹیہار میں قائم ہونے والا کشن گنج لیکر آئے اور آخری عمر اس سنٹر کے لئے جدوجہد کرتے رہے ۔ اس کے علاوہ مولانا جمعے ۃ علمائے ہند (متحدہ) کے جنرل سکریٹری بھی بھی رہے تھے ۔ مولانا نے مولانا وحیدالزماں کیرانوی رحمتہ اللہ کے ساتھ ملکر ملی جمعیتہ قائم کی تھی۔ اس کے بعد وہ ملی کونسل کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل بنائے گئے تھے ۔ ان کی قیادت اور تنظیمی تجربہ کی بنیاد پر ملی کونسل ایک وقت ملک کی بڑی جماعت بن گئی تھی۔ مولانا قاسمی جو دارالعلوم دیوبند کے فیض یافتہ تھے ،انہوں نے ملی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے آل انڈیا تعلیمی و ملی فاؤنڈیشن قائم کیا تھا۔ جس کے تحت فلاحی کام کئے جاتے تھے ۔ ملک میں متعدد مدارس و مکاتب چل رہے تھے ۔ مولانا نے عصری تعلیم کے میدان میں بھی کام کیا تھا ۔ انہوں نے کشن گنج کے اپنے آبائی گاؤں میں لڑکیوں کا بارہویں کلاس کا ایک معیاری اسکول قائم کیا تھا ۔ جس کا معیار دینی تعلیم کے ساتھ کسی بھی معیاری اسکول سے کم نہیں ہے ۔اسی کے ساتھ مولانا ہندوستان میں پھیلے سیکڑوں مدارس کے سرپرست تھے اور مدارس کے پروگراموں میں شرکت کو ترجیح دیتے تھے ۔