سیئول: صوتی آلودگی یعنی شور شرابے کے ماحول اور صحت پر مضر اثرات کی طویل ہوتی فہرست میں اب مردانہ بانجھ پن کا اضافہ بھی ہو گیا ہے۔
جنوبی کوریا میں سیئول یونیورسٹی کے ماہرین نے 20 سے 59 سال کی عمر کے 206492 مردوں کی تولیدی صحت کا طویل مدتی جائزہ لینے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ وہ مرد جو زیادہ شور شرابے والے علاقوں میں رہتے ہیں ان میں تولیدی صلاحیت شدید طور پر متاثر ہوتی ہے اور وہ بانجھ بھی ہو سکتے ہیں۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ مردانہ بانجھ پن میں صرف 55 ڈیسی بیل جتنے شور کے مضر اثرات بھی مشاہدے میں آئے ہیں اور ماہرین نے یہ دریافت کیا ہے کہ اگر مردوں کو مسلسل 4 سال تک ہر رات 55 ڈیسی بیل یا اس سے زیادہ شور کا سامنا رہے تو ان میں بھی تولیدی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اتنا شور پرانے پنکھے اور ایئرکنڈیشنر کے چلنے سے بھی پیدا ہوتا ہے جسے عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں دن کے اوقات میں 90 ڈیسی بیل یا اس سے زیادہ شور والے ماحول میں چند ماہ تک رہنے سے بھی مردانہ تولیدی صحت متاثر ہوتی ہے اور اگر یہ سلسلہ کئی سال طویل ہو جائے تو اس سے مرد مکمل طور پر بانجھ بھی ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران مردانہ بانجھ پن میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے جو جدید طرزِ حیات (لائف اسٹائل) کا ایک منطقی نتیجہ ہے جس میں مضر چکنائی سے بھرپور فاسٹ فوڈ سے لے کر تمباکو نوشی تک جیسے عوامل شامل ہیں۔ ماضی میں کیے گئے محدود مطالعات میں یہ امکان سامنے آیا تھا کہ مردانہ بانجھ پن کی ایک وجہ زیادہ شور شرابے والا ماحول یعنی ’’صوتی آلودگی‘‘ بھی ہو سکتی ہے۔
مذکورہ تحقیق کی تفصیلات اور نتائج ’’انٹرنیشنل جرنل آف اینوائرونمنٹل سائنسز‘‘ میں شائع ہوئے ہیں۔