فرانس کے صدر امینوئل میکراں کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی پر مبنی خاکوں کی حمایت میں بیان دئے جانے اور اس واقعے پر پورے عالم اسلام میں شدید غم و غصے کی لہر پھیل جانے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرانس کے نوجوانوں کو مخاطب کرکے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے؛
بسمہ تعالی
فرانس کے نوجوانو!
اپنے صدر سے پوچھئے: وہ نبی خدا کی توہین کی حمایت کیوں کرتے ہیں اور اسے آزادی اظہار خیال کیوں سمجھتے ہیں؟ کیا آزادی اظہار خیال کا مطلب ہے گالیاں اور توہین وہ بھی مقدس ہستیوں کے بارے میں؟ کیا یہ احمقانہ عمل اس ملت کی توہین نہیں جس نے انھیں چنا ہے؟
اگلا سوال یہ ہے کہ ہولوکاسٹ کے بارے میں شک کرنا کیوں جرم ہے؟ اور اگر اس بارے میں کوئی کچھ لکھ دے تو اسے جیل کیوں جانا پڑتا ہے؟ لیکن پیغمبر کی شان میں گستاخی کی پوری آزادی ہے؟