میکسکو کے سرحدی شہر تیخوانا میں ایک صحافی کو قتل کردیا گیا، ایک ہفتے کے دوران یہ میڈیا ورکرز کے قتل کا دوسرا واقعہ ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بہا کیلفورنیا کے سرکاری استغاثہ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘لارڈیس میلڈوناڈو لوپیز کو آتشی اسلحے سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک گاڑی میں تھیں’۔خیال رہے کہ میکسکو کا شمار صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک میں ہوتا ہے۔
میڈیا کے حقوق کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز باقاعدگی سے میکسکو کو افغانستان اور یمن کے ساتھ نیوز میڈیا کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شامل کرتی رہی ہے۔
لارڈیس میلڈوناڈو نے متعدد میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ کام کیا، وہ بہا کیلفورنیا کے 2019 سے 2021 تک گورنر رہنے والے جیمی بونیلا کے ‘پرائمر سیستیما دی نوٹیسیاز’ (پی ایس این) سے بھی منسلک رہیں۔
میکسیکن میڈیا کے مطابق انہوں نے پی ایس این سے غیر منصفانہ برطرفی کے خلاف دعویٰ دائر کر رکھا تھا جو وہ چند روز قبل جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔
دو سال قبل لارڈیس میلڈوناڈو نے میکسکو کے صدرآندریس مینوئل لوپیر سے ‘حمایت، مدد اور انصاف’ کی درخواست کی تھی کیوں کہ انہیں اپنی جان کا خطرہ تھا، ان کی اپیل کی یہ ویڈیو قتل کے بعد سوشل میڈیا پر دوبارہ پوسٹ کی گئی۔
دوسری جانب صحافیوں کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ انہیں ‘لارڈیس میلڈوناڈو کے قتل سے دھچکا پہنچا، ایک ہفتے میں تیخوانا میں کسی صحافی کا یہ دوسرا قتل ہے’۔
میکسکو میں موجود تنظیم کے نمائندے جان البرٹ ہوسٹین نے کہا کہ ‘انہیں محض 2 ماہ کے عرصے میں میکسکو میں صحافیوں پر ہونے والے اس خوفناک اور ظالمانہ حملے سے دھچکا لگا’ جس میں میریڈا میں ایک صحافی پر چاقو سے ہونے والا غیر ملک حملہ بھی شامل ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز ایک فوٹوجرنلسٹ مارگریٹو مارٹینز اپنے گھر کے قریب مردہ پائے گئے۔49 سالہ صحافی پولیس سے متعلق خبروں کے ماہر تھے استغاثہ کے مطابق انہیں سر پر گولی ماری گئی تھی۔
حکام سے رواں ماہ کے اوائل میں ہوئے حملے کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا جس کے نتیجے میں مشرقی ریاست ویراکروز میں ایک صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ جوز لوئس گیمبوا کی موت ہوئی تھی۔
انہیں 10 جنوری کو چاقو مار کر سڑک پر مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا جہاں سے انہیں ہسپتال پہنچایا گیا لیکن جمعہ تک ان کی شناخت نہیں ہوسکی تھی اور نہ یہ معلوم ہوسکا کہ ان کا قتل ان کے کام کی وجہ سے ہوا تھا۔
سال 2021 کے دوران میکسکو میں 7 صحافیوں کا قتل ہوا تاہم اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ کیا تمام صحافیوں کو ان کے کام کی وجہ سے مارا گیا تھا۔
سال 2000 سے اب تک میکسکو میں 100 سے زائد صحافیوں کو مارا جاچکا ہے اور بہت معمولی تعداد میں مجرموں کو سزا ہوئی۔