نئی دہلی، 24 جون (یو این آئی) کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے شروع ہونے سے پہلے ان مدوں پر کچھ نہیں کہا جن کی ملک ان سے توقع کر رہا تھا۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے پہلے وزیر اعظم کے بیان پر طنز کرتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا، “وزیر اعظم مودی جی نے اپنے کسٹمری الفاظ آج ضرورت سے زیادہ بولے۔ اسے کہتے ہیں، رسی جل گئی، بل نہیں گیا۔ ملک کو امید تھی کہ مودی جی اہم مدوں پر کچھ بولیں گے۔
انہوں نے کہا “نیٹ اوردیگر بھرتی امتحانات میں پیپر لیک کے بارے میں نوجوانوں کے تئیں کچھ ہمدردی ظاہر کریں گے، لیکن انہوں نے اپنی حکومت کی دھاندلی اور بدعنوانی کے بارے میں کوئی ذمہ داری نہیں لی۔
مغربی بنگال میں حالیہ ٹرین حادثے پر بھی مودی جی نے خاموشی اختیار کی۔ منی پور پچھلے 13 مہینوں سے تشدد کی لپیٹ میں ہے لیکن مودی جی نہ تو وہاں گئے اور نہ ہی آج اپنی تقریر میں تازہ ترین تشدد پر کوئی تشویش ظاہر کی ہے۔
مسٹرکھڑگے نے کہا کہ آسام اور شمال مشرق میں سیلاب ہو، مہنگائی ہو، روپے کی گراوٹ ہو، ایگزٹ پول اسٹاک مارکیٹ گھوٹالہ ہو، اگلی مردم شماری کو مودی حکومت نے طویل عرصے سے التوا میں رکھا ہوا ہے، ذات پات کی مردم شماری پر بھی مودی جی بالکل خاموش تھے۔ مودی جی آپ اپوزیشن کو نصیحت دے رہے ہیں۔
50 سال پرانی ایمرجنسی کو یاد دلا رہے ہیں، پچھلے 10 سال کی اس غیر اعلانیہ ایمرجنسی کو بھول گئے جس کا عوام نے خاتمہ کردیا۔ لوگوں نے مودی جی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ اس کے باوجود اگر وہ وزیراعظم بن گئے ہیں تو انہیں کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ’’لوگ کام چاہتے ہیں، نعرے نہیں – یہ خود یاد رکھیں۔ اپوزیشن اور انڈیا گروپ پارلیمنٹ میں اتفاق رائے چاہتا ہے، ہم ایوان میں، سڑکوں پر اور سب کے سامنے عوام کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ہم آئین کی حفاظت کریں گے۔ جمہوریت زندہ باد۔”