دہلی میں پوسٹر وار کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی پر ایک بار پھر حملہ کیا گیا ہے۔ جمعرات کو شہر کے مختلف مقامات پر نئے پوسٹرس دیکھے گئے۔
جس پر لکھا ہے کہ کیا ہندوستان کے وزیر اعظم کو تعلیم یافتہ ہونا چاہئے؟ اس سے پہلے بھی دارالحکومت میں پی ایم مودی کی تعلیم سے متعلق پوسٹر لگائے گئے تھے۔
جس کے بعد بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان سیاسی جنگ شروع ہوگئی تھی۔ اس وقت دہلی کی دیواروں پر لگے پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ‘مودی ہٹاؤ، دیش بچاؤ’۔
دہلی میں لگائے گئے پوسٹر میں وزیر اعظم مودی کو ان کی تعلیمی قابلیت کو لے کر نشانہ بنایا گیا ہے۔ اور پوچھا گیا ہے کہ کیا ہندوستان کے وزیر اعظم کو پڑھا لکھا ہونا چاہیے؟
11 زبانوں میں چسپاں کیے گئے پوسٹر
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر اعلی اروند کیجریوال نے وزیر اعظم کی تعلیم پر سوال اٹھائے تھے۔ جس کے بعد عآپ کے کارکن اور لیڈر پی ایم کی تعلیم پر حملہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں عام آدمی پارٹی جمعرات کو ملک بھر کی ریاستوں میں پوسٹر لگائے گی۔
پارٹی کی تمام ریاستی اکائیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں پوسٹر چسپاں کریں۔ پوسٹرس کل 11 زبانوں میں چھاپے گئے ہیں۔ دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے یہ جانکاری دی۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا- “عام آدمی پارٹی نے 30 مارچ کو ملک بھر میں 11 زبانوں میں لگائے جانے والے ‘مودی ہٹاؤ، دیش بچاؤ’ کے پوسٹر جاری کیے ہیں۔
پوسٹر لگانے پر 6 افراد کو کیاگیا گرفتار
گزشتہ ہفتے ہی دارالحکومت دہلی میں پی ایم مودی کی تعلیم کے حوالے سے پوسٹر لگائے گئے تھے، جس میں لکھا گیا تھا کہ ‘مودی ہٹاؤ، ملک بچاؤ’، یہ پوسٹرس دہلی میں ستونوں، دیواروں اور درختوں وغیرہ پر لگائے گئے تھے۔
جس کے بعد پولس نے اس معاملے میں کل چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ دہلی پولیس نے پی ایم مودی کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں پوسٹرس موصول ہونے کے بعد 100 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی ہیں۔
سی ایم کیجریوال نے حکومت پر آمریت کا لگایا الزام
AAP نے پوسٹر لگانے والوں کے خلاف پولیس کارروائی پر بی جے پی پر حملہ کیا تھا۔ سی ایم کیجریوال نے کہا تھا کہ آزادی کی تحریک کے دوران ان کے خلاف پوسٹر لگانے والوں کو انگریزوں نے بھی گرفتار نہیں کیا۔ AAP نے مرکزی حکومت پر “آمریت” کا الزام لگایا اور پوچھا کہ پوسٹروں میں کیا قابل اعتراض ہے۔