این ڈی اے کی کئی اتحادی پارٹیوں کی ناراضگی جھیل رہی بی جے پی اب اپنا دل کی رہنما اور مرکزی وزیر انوپریا پٹیل کی ناراضگی سے مصیبت میں ہے۔
حال ہی میں 5 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کراری ہار کے بعد این ڈی اے کے اتحادی لگاتار بی جے پی کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ اپنا دل کی رہنما اور مرکزی وزیر انوپریا پٹیل بھی اس معاملہ میں پیچھے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو تین ہندی پٹی کی ریاستوں میں ہار سے سبق لینا چاہیے اور اس پر غور و خوض کرنا چاہیے۔
آئندہ 2019 میں ہونے والے عام انتخابات کو لے کر بی جے پی کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایک طرف جہاں عظیم اتحاد ایک بڑا چیلنج ہے، وہیں دوسری طرف این ڈی اے کے اتحادیوں کو بھی سنبھالنا بی جے پی کے لئے مشکل ہو رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں حال ہی کے دنوں میں این ڈی اے پر نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کئی ریاستوں میں اتحادی جماعتوں نے این ڈی اے کا ساتھ بھی چھوڑ دیا ہے۔
اب یوپی میں این ڈی اے کی اتحادی ’اپنا دل‘ نے بھی نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بی جے پی پر حملہ بولا ہے۔ مرکزی وزیر انوپریا پٹیل اور اپنا دل کی رہنما نے اپنی پارٹی کے صدر آشیش پٹیل کے بیان کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ بی جے پی کو ہار سے سبق لینا چاہیے۔
اس سے قبل منگل کے روز اپنا دل کے صدر آشیش پٹیل نے کہا تھا، ’’بی جےپی قیادت کو راجستھان، ایم پی اور چھتیس گڑھ جیسے ہندی زبان والے صوبوں میں ہار سے سبق لینا چاہیے اور اس پر غور و خوض کرنا چاہیے۔ ‘‘ یو پی کی یوگی حکومت کے تئیں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے پٹیل نے کہا تھا کہ نہ صرف اپنا دل بلکہ بی جے پی کے بھی کئی ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ اور وزراء حکومت سے ناراض ہیں۔
آشیش نے مزید کہا، ’’این ڈی اے میں شامل رہنما اور کارکنان مایوس ہو گئے ہیں۔ اتحادی جماعتوں کے نمائندگان کو احترام نہیں مل رہا ہے۔ ایسے میں اگر پارٹی کی ریاستی قیادت کا یہی رویہ رہا تو این ڈی اے کو یوپی میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
حال ہی کے دنوں میں ایسے کئی مواقع منظر عام پر آئے جب بی جے پی اور اپنا دل میں تو تو میں میں ظاہر ہوئی۔ ایک طرف جہاں مرزا پور میں وزیر انوپریا پٹیل کی تقاریب کا بی جے پی رہنما بائیکاٹ کر رہے ہیں، وہیں اب انوپریا پٹیل نے بھی یوپی حکومت کی کسی بھی تقریب میں حصہ نہ لینا کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی جے پی کے اعلیٰ عہدیداران جب تک معاملہ میں مداخلت نہیں کرتے تب تک وہ سرکاری تقریب کا بائیکاٹ جاری رکھیں گی۔
غور طلب ہے کہ بی جے پی قیادت نے حال ہی میں بہار کی اپنی اتحادی جماعت کے مطالبات کے آگے جھکتے ہوئے ان کی ناراضگی کو دور کیا ہے۔ ایسے حالات میں ایس پی- بی ایس پی کے ممکنہ اتحاد سے ملنے والے چیلنج سے پہلے ہی ریاست کی دونوں اتحادی جماعتوں کے ناراض ہونے سے بی جے پی کے لئے ایک اور مصیبت کھڑی ہوتی نظر آ رہی ہے۔