نئی دہلی، 16 اگست : کانگریس نے بدھ کو کہا کہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف اکاؤنٹس (سی اے جی) کی رپورٹ میں بے نقاب اہم سرکاری پروجیکٹوں میں گھپلوں نے ملک کو بہت بڑا اقتصادی نقصان پہنچایا ہے اور اس کی ساکھ پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو اس بارے میں جواب دینا چاہیے ۔کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت تقریباً 70-75 ہزار کلومیٹر لمبی سڑکیں بنائی گئی ہیں۔ اس کے لیے فنڈ کی منظوری وزیر اعظم کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی نے دی۔ اس کے باوجود ایک کلومیٹر سڑک کی تعمیر میں دگنی رقم خرچ کر کے کروڑوں روپے کا فراڈ ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دوارکا ایکسپریس وے پر 2 کلومیٹر سڑک بنانے میں جتنی رقم خرچ کی گئی ہے اسی رقم میں منگل یان کو مریخ تک پہنچایا جا سکتا ہے ۔ اس سڑک کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ قرار دیا جانا چاہئے اور اسے دیکھنے کے لیے ٹکٹ لگنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جب دوارکا ایکسپریس وے کے بارے میں انکشاف ہوا جس کی مودی سرکار تعریف کرتے نہیں تھکتی تو انکشاف ہوا کہ سڑک کی تعمیر کے لیے 18 کروڑ روپے فی کلومیٹر منظور کئے گئے تھے ، لیکن اس سڑک کی تعمیر 250 روپے فی کلومیٹر تک پہنچ گئی ۔ اسی طرح اگر آپ دہلی سے ممبئی جائیں گے تو آپ کو صرف 6000 روپے کا ٹول ادا کرنا پڑے گا، لیکن سی اے جی نے اس کی حقیقت کا انکشاف کیا اور صرف پانچ ٹولوں کا سرپرائز آڈٹ کیا تو پتہ چلا کہ 132 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر وصولے گئے ہیں۔ پورے ملک کے ٹول پلازوں پر نظر ڈالیں تو لاکھوں کروڑوں کا گھپلہ ہوا ہے
۔محترمہ شرینیت نے کہا کہ سی اے جی نے جن پروجیکٹوں کو دھوکہ دہی کے طور پر رپورٹ کیا ہے ، ان میں بھارت مالا پروجیکٹ کی بولی میں دوارکا ایکسپریس وے پر 1 کلومیٹر سڑک کی تعمیر پر 250 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ، این ایچ اے آئی نے ٹول قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عوام سے 132 کروڑ روپے وصولے گئے ،
آیوشمان بھارت اسکیم کے 7.5 لاکھ استفادہ کنندگان ایک ہی نمبر سے لنک، اجودھیا ترقیاتی پروجیکٹ میں ٹھیکیداروں کو بے جا فائدہ، وزارت دیہی ترقی نے پنشن اسکیم کا پیسہ تشہیر میں خرچ کیا اور ایچ اے ایل پر ہوائی جہاز کے انجن کے ڈیزائن کی تیاری میں سنگین خامی کا الزام لگایا گیا اور اس کی رپورٹ کے مطابق ان گھپلوں سے ملک کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے ۔کانگریس کے ترجمان نے اس سلسلے میں مسٹر مودی سے سوال کیا اور پوچھا کہ کیا مسٹر مودی ان گھپلوں پر اپنی خاموشی توڑیں گے اور سڑک ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کی وزارت اور اس وزارت کے وزیر کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے ۔
انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ آیوشمان بھارت کے استفادہ کنندگان کی رقم کا غبن کس نے کیا، وزارت دیہی ترقی نے پنشن اسکیم کی رقم دیگر اسکیموں کی تشہیر میں کیوں خرچ کی اور ایودھیا ترقیاتی پروجیکٹ میں ٹھیکیداروں کو کون بے جا فائدہ پہنچاتا رہا ہے ۔گھپلوں پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں مودی مخالف ایک ادارہ ہے ۔
یہ بین الاقوامی سازش میں ملوث ہے ۔ اس ادارے کا نام سی اے جی ہے ۔اس ادارے نے مودی حکومت کے سات بڑے گھپلوں کا پردہ فاش کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مسٹر مودی کو چاہئے کہ اس ادارے پر فوری طورپر پابندی لگوانی چاہئے اور رپورٹ نکالنے والوں کو جیل بھیجنے کا کام کرنا چاہئے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت ہے … سی اے جی نے مودی حکومت کے سات بڑے گھپلوں کا انکشاف کیا ہے ۔