حیدرآباد ۔ مرکز میں مو دی حکومت کے مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں نے لوک سبھا انتخابات سے قبل شدت اختیار کرلی ہے۔ کولکتہ میں اپوزیشن ریالی کے بعد مودی اور امیت شاہ نے ممتا کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے ۔ امیت شاہ کے بنگال دوروں میں اضافہ ہوگیا تو دوسری طرف تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ بنگال کے عہدیداروں کو گھیرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حالیہ دنوں وزیراعظم کی ریالی میں بھگدڑ اور امیت شاہ کے جلسہ کے بعد تشدد سے صاف ظاہر ہے کہ بی جے پی نے بنگال میں طاقت جھونک دی ہے تاکہ مخالف مودی ریاست میں قدم جماسکے۔ امیت شاہ اور آدتیہ ناتھ کے ہیلی کاپٹرس کو لینڈنگ کی اجازت نہ دینے کے تنازعہ نے بی جے پی کے انتقامی جذبہ کو ہوا دی ۔ کولکتہ میں کل سی بی آئی عہدیداروں کی کارروائی‘پولیس کے سی بی آئی حکام کو حراست میں لینیپر مرکزی حکومت دستوری بحران پیدا کرنا چاہتی ہے تاکہ بنگال میں صدر راج کی راہ ہموار ہو ۔ مرکز و ریاست میں اختیارات کے مسئلہ پر ٹکراؤ کے دوران کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ممتا بنرجی کی تائید کی۔
سی بی آئی کی جانب سے ممتا حکومت کو چٹ فنڈ اسکام میں گھیرنے کی کوششوں کو اس وقت دھکا لگا جب ممتا حکومت نے عہدیداروں کو اجازت نہیں دی کہ وہ کمشنر کولکتہ کے مکان پر دھاوا کرے۔ صدر کانگریس راہول گاندھی کے علاوہ سابق وزیراعظم دیوے گوڑہ ، چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو اور ڈی ایم سربراہ اسٹالن، چیف منسٹر دہلی کجریوال، نیشنل کانفرنس صدر عمر عبداللہ ، آر جے ڈی قائد تیجسوی یادو و دیگر نے لوک سبھا میں مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائی کے ذریعہ مودی لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ مبصرین کو اندیشہ ہے کہ ممتا کے بعد چندرا بابو نائیڈو کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے کیونکہ وہ مرکز میں مخالف بی جے پی محاذ کی تشکیل میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو نے نہ صرف این ڈی اے سے علحدگی اختیار کی بلکہ کانگریس سے مفاہمت کرکے ملک بھر میں مخالف بی جے پی طاقتوں کو ایک پلیٹ فارم پہ لانے کا بیڑہ اٹھایا ۔ کولکتہ ریالی کے بعد اپوزیشن نے آندھرا پردیش میں ریالی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگرچہ ریالی کی تاریخ کو قطعیت نہیں دی گئی ، تاہم چندرا بابو نائیڈو ریاست میں اپوزیشن اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔
ایسے میں پیش قیاسی کی جارہی ہے کہ چندرا بابو نائیڈو بی جے پی حکومت کا دوسرا نشانہ بن سکتے ہیں۔ نائیڈو کے خلاف تلنگانہ میں نوٹ برائے ووٹ مقدمہ زیر التواء ہے جس میں انہیں اہم ملزم کے طور پر ماخوذ کیا گیا ۔ تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت کا موقف چونکہ بی جے پی کے حق میں نرم ہے ، لہذا اندیشہ ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ چندرا بابو نائیڈو کیلئے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ دیکھنا یہ ہے کہ مخالف مودی ریالی سے قبل یا اس کے بعد نائیڈو کو کب نشانہ بنایا جائے گا۔