چھپرہ: 10 مئی کو جموں و کشمیر کے آر ایس پورہ سیکٹر میں پاکستانی فائرنگ میں جاں بحق ہونے والے بی ایس ایف کے سب انسپکٹر محمد امتیاز کی میت پیر کو چھپرا لائی گئی۔
میت جیسے ہی چھپرا پہنچی، پوری ریاست غم میں ڈوبی نظر آئی۔ لالحاظ مذہب و ملت تمام لوگوں نے ترنگے میں لپٹے ہوئے محمد امتیاز کو روتے ہوئے الوداع کہا۔
محمد امتیاز کی عظیم قربانی
فوجی ٹرک میں ترنگے میں لپٹی امتیاز کی میت جیسے ہی ان کے آبائی گاؤں گرکھا بلاک کے نارائن پور پہنچی تو پورے علاقے میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ ان کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی۔ گھر والوں کا رو رو کر برا حال ہے۔ ہر کوئی غمزدہ تھا لیکن گاؤں کو اس بات پر فخر بھی تھا کہ ان کے گاؤں کے ایک بیٹے نے ملک کے لیے اپنی جان دے دی۔ آج چھپرہ میں ان کی تجہیز و تکفین عمل میں آئی۔
پاکستان مردہ باد کے نعرے
لاش گاؤں پہنچتے ہی لوگوں میں غم کے ساتھ غصہ بھی دکھا۔ لوگوں نے غصے میں ‘پاکستان مردہ باد’ کے نعرے بھی لگائے۔ ہر کوئی بھارتی حکومت سے پاکستان کو منہ توڑ جواب دینے کا مطالبہ کر رہا تھا۔ محمد امتیاز کا خاندان ان کی اہلیہ، دو بیٹے اور دو بیٹیوں پر مشتمل ہے۔ ان کی ہلاکت کی خبر سے گاؤں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے لیکن گاؤں والوں کو ان کی بہادری پر فخر بھی ہے۔
سب کی آنکھیں نم
محمد امتیاز کی میت دیکھ کر سب کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ انتظامی افسران ہوں یا عام شہری، سب نے انہیں کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی قربانی کو یاد کیا۔ اس موقعے پر سارن کے ڈی آئی جی نیلیش کمار، ڈی ایم امن سمیر، سارن کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر کمار آشیش نے انہیں گلہائے عقیدت پیش کیا۔
مکان کا نام سیما پرہری نواس
محمد امتیاز بی ایس ایف میں سب انسپکٹر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے گھر کا نام ہی سیما پرہری نواس ہے۔ وہ تین بھائی تھے۔ دیگر دو بھائیوں نے فوج میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے تقریباً 35 سال تک بی ایس ایف میں مختلف مقامات پر خدمات انجام دیں۔
سرن کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ امن سمیر نے “محمد امتیاز ایک سچے محب وطن تھے۔ انہوں نے ملک کی حفاظت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ شہید امتیاز ہم سب کے لیے تحریک ہیں۔ ہمیں ان کی قربانی سے تحریک لینا چاہیے۔” –
امتیاز چھپرہ کے رہائشی تھے
آپ کو بتاتے چلیں کہ امتیاز چھپرا ضلع کے گاؤں نارائن پور کے رہنے والے تھے۔ وہ 10 مئی کو جموں و کشمیر کے آر ایس پورہ سیکٹر میں دشمن کی گولیوں کا نشانہ بنے۔