ایران نے کہا ہے کہ اس کے خیال میں ملک کے معروف جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو اسرائیل اور ایک جلاوطن ایرانی گروہ نے مل کر ریموٹ کنٹرول ہتھیار کے ذریعے ہلاک کیا ہے۔
پیر کو تہران میں محسن فخری زادہ کے جنازے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قومی سلامتی کے امور کے سربراہ علی شامخانی کا کہنا تھا کہ حملہ آور جائے وقوع پر موجود نہیں تھے اور انھوں نے حملے میں ‘الیکٹرانک آلات استعمال’ کیے۔ علی شامخانی نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
اس سے پہلے ایران کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ جمعہ کو فخری زادہ کی گاڑی پر حملہ کئی بندوق بردار حملہ آوروں نے کیا تھا۔
اسرائیل نے ایران کے اس الزام پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ 2000 کے عشرے میں محسن فخری زادہ نے ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور اسرائیل کا الزام رہا ہے کہ حالیہ عرصے میں وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے میں ایران کی مدد کر رہے تھے۔
ایران کا اصرار ہے کہ اس کی تمام جوہری سرگرمیاں پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
محسن فخری زادہ کی نماز جنازہ کا اہتمام تہران میں وزارت دفاع کی عمارت میں کیا گیا تھا۔ بعد میں ان کی میت کو تدفین کے لیے دارالحکومت کے شمالی علاقے میں واقع ایک قبرستان لے جایا گیا۔
جنازے کے مناظر براہ راست سرکاری ٹی وی پر نشر کیے گئے۔ جوہری سائنسدان کا تابوت قومی پرچم میں لپٹا ہوا تھا جسے فوجی اہلکاروں نے اٹھایا ہوا تھا۔ اس موقع پر دیگر سینیئر سرکاری حکام کے علاوہ انٹیلیجنس کے وزیر محمود علوی، پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی اور ملک کے جوہری امور کے موجودہ سربراہ علی اکبر صالحی بھی موجود تھے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری ریئر ایڈمرل شامخانی نے بتایا کہ ایرانی خفیہ اداروں اور قومی سلامتی کے اداروں کو محسن فخری زادہ کے قتل کے منصوبے کا علم تھا بلکہ انھوں نے یہ بھی بتا دیا تھا کہ فخری زادہ پر حملہ کہاں ہو سکتا ہے۔
علی شامخانی کا کہنا تھا کہ محسن فخری زادہ کی حفاظت کے لیے انتظامات بہتر کر دیے گئے تھے لیکن دشمن نے انھیں ہلاک کرنے کے لیے ایک بالکل نیا، پیشہ ورانہ اور خاص طریقہ استعمال کیا اور بدقسمتی سے دشمن اس میں کامیاب رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ ایک پیچیدہ کارروائی تھی جس میں الیکٹرانک آلات کا استعمال کیا گیا۔ جائے وقوعہ پر کوئی (حملہ آور) موجود نہیں تھا۔’
ایڈمرل شامخانی نے کہا کہ اس جرم کا ‘ارتکاب کرنے والوں کی شناخت کے بارے میں کچھ اشارے موجود ہیں لیکن اس میں صہیونی حکومت اور (اسرائیل کی خفیہ ایجنسی) موساد کے ساتھ ساتھ مجاہدینِ خلق (وہ جلاوطن ایرانی گروپ جو ملک میں مذہبی طبقے کی حمکرانی کے خلاف ہے) کے ارکان یقیناً شامل تھے’۔
ایڈمرل شامخانی کے اس بیان سے قبل اتوار کو پاسدانِ انقلاب سے منسلک، ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے کہا تھا کہ محسن فخری زادہ کو ‘ریموٹ کنٹرول مشین گن’ کے ذریعے ہلاک کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ عربی ٹی وی چینل العالم نے بھی کہا تھا کہ اس حملے میں جو ہتھیار استعمال کیے گئے انھیں ‘مصنوعی سیارے کے ذریعے کنٹرول’ کیا جا رہا تھا۔