چیچک سے ملتی جلتی جانوروں میں پائی جانے والی وبائی بیماری منکی پاکس انسانوں تک اگرچہ آج سے پچاس سال سے بھی زیادہ مدت پہلے پہنچی تھی اور اس کا پہلا اظہار افریقی ملک کانگو میں ایک نوسالہ بچے میں ہوا تھا تاہم اس کے پھیلاؤ کی رفتار بہت دھیمی رہی اور یہ مرض زیادہ تر افریقی ملکوں تک محدود رہا لیکن پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں دنیا کے مختلف ملکوں میں اس کا پھیلاؤ سامنے آیا ہے اور گزشتہ روزپاکستان میں بھی اس وبا کے پہنچ جانے کی تصدیق وفاقی وزرات صحت کی جانب سے ہوگئی ہے۔
متعلقہ حکام کے مطابق حال ہی میں سعودی عرب سے آنے والے ایک پاکستانی اور اس کے ساتھ بیٹھے ہوئے مسافر میں اس کی علامات پائی گئی تھیں اور اب ان کے ٹسٹوں سے بھی اس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ اس انکشاف کے بعد وفاقی محکمہ صحت نے فوری طور پر بیرون ملک سے آنے والے مشتبہ مریضوں کی اسکریننگ اور دیگر حفاظتی اقدامات کا فیصلہ کرکے بلاشبہ قابل اطمینان کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
محکمہ صحت نے ائیرپورٹس حکام کو جاری کیے گئے ہدایت نامے میں کہا ہے کہ طیارے میں موجود مشتبہ مریض کو ایمبولینس کے ذریعے باہر لایاجائے ، اس کی امیگریشن فضائی کمپنی کا عملہ کروائے ، مریض کی سفری دستاویزات لفافہ میں بند کر کے لائی جائیں، وائرس کے خطرے کے پیش نظرہوائی اڈوں پر پروٹوکول سروس فوری بند کی جائے، مسافروں کے سامان پر جراثیم کش اسپرے کیا جائے اور اہلکار حفاظتی کٹس استعمال کریں، عمرے سے آنے والے ہر مسافر کو چیک کیا جائے، فرنٹ ڈیسک عملہ ہر فلائٹ کے بعد صابن سے ہاتھ دھوئے، کاؤنٹرز کو سینی ٹائز کرے اور ہجوم والی جگہوں پر اسپرے کیاجائے۔
ان ہدایات پر عمل کیا گیا تو امید ہے کہ منکی پاکس ملک میں وبائی شکل اختیار نہیں کرسکے گا لیکن ملک بھر میں عوام کو بھی مرض کی علامات ، علاج اور احتیاطی تدابیر سے مکمل آگہی کا فراہم کیا جانا لازمی ہے تاکہ کوئی پریشان کن صورتحال رونما نہ ہو۔