ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 21 مئی تک دنیا کے مختلف ممالک میں تقریباً 80 منکی پاکس وائرس کے کیسز کی تصدیق ہو چکی تھی جب کہ 11 ممالک میں مزید 50 کیسز کی تحقیقات جاری ہیں۔
یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں منکی پوکس کے بڑھتے ہوئے کیسز سامنے آنے کے بعد عالمی سطح پر صحت کے لیے کام کرنے والے حکام نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
منکی پاکس وائرل انفیکشن کی ایک ایسی قسم ہے جو عام طور پر مغربی اور وسطی افریقہ کے ممالک زیادہ پائی جاتی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 21 مئی تک دنیا کے مختلف ممالک میں تقریباً 80 منکی پاکس وائرس کے کیسز کی تصدیق ہو چکی تھی جب کہ 11 ممالک میں مزید 50 کیسز کی تحقیقات جاری ہیں۔
ہمیں منکی پاکس کے بارے میں کتنا فکر مند ہونا چاہئے؟
امریکی محکمہ صحت عامہ کے ایک عہدیدار نے 2 روز قبل ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس وقت عام لوگوں کے لیے خطرہ کم ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانےوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔
امریکی محکمہ صحت عامہ کے ایک عہدیدار نے مزید بتایا تھا کہ اس کا وائرس تعلق چیچک سے ہے لیکن عام طور پر اس کے اثرات و علامات ہلکی ہوتی ہیں خاص طور پر اس وائرس کی مغربی افریقی قسم جس کی شناخت امریکی کیس میں ہوئی تھی، اس کی شرح اموات تقریباً 1 فیصد ہے۔
محکمہ صحت کے عہدیدار کا مزید کہنا تھاکہ اس سے متاثرہ زیادہ تر لوگ دو سے چار ہفتوں میں مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ وائرس ایس اے آر ایس سی او وی 2 ، جس سے کوڈ 19 پھیلنا شروع ہوا تھا، اس کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ منکی پاکس ان مرد حضرات میں تیزی سے پھیلتا ہے جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔
میساچوسٹس جنرل اسپتال کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ کورونا سانس کے ذریعے پھیلتا ہے اور انتہائی متعدی وائرس ہے جب کہ منکی پاکس کا یہ معاملہ نہیں ہے۔