حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفات‘ کی ادائیگی کے لیے 25لاکھ کے قریب فرزندان اسلام میدان عرفات میں جمع ہو گئے ہیں جہاں وہ مسجد نمرہ میں عبادت کے ساتھ ساتھ عرفات کے میدان میں خطبہ حج بھی سنیں گے۔
لاکھوں عازمین حج نے پیر کو پیدل یا بسوں میں سوار ہو کر مکہ مکرمہ کے قریب منیٰ میں بڑی خیمہ بستی کے شہر میں سالانہ حج کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے ہیں جہاں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حج حاضری کے ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق خانہ کعبہ کے طواف کی ادائیگی کے بعد نمازی شدید اور دم گھٹنے والی گرمی میں تقریباً سات کلومیٹر دور منیٰ کی جانب روانہ ہوئے۔
احرام اور سینڈل و چپل پہنے حجاج میں سے اکثر چھتری لیے ہوئے تھے جنہوں نے پیدل یا سعودی حکام کی جانب سے فراہم کردہ سیکڑوں ایئر کنڈیشنڈ بسوں کے قافلے میں سفر کیا۔
انہوں نے منگل یعنی 8ذوالحج کو پورا دن منیٰ میں سفید خیموں میں گزارا جو ہر سال دنیا کے سب سے بڑی خیمہ بستی کی میزبانی کرتا ہے، وہاں رات نماز کی ادائیگی کے بعد حجاج نے میدان عرفات کی راہ لی اور جبل رحمت پر قیام کیا جہاں سے نبی اکرمﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔
سعودی گزیٹ کے مطابق یہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے بعد تین سال میں پہلا موقع ہے کہ حج میں لوگ بلا روک ٹوک بھرپور شرکت کررہے ہیں۔
اس سال 25لاکھ سے زائد افراد نے اسلام کے اس پانچویں رکن کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس کا سفر کیا ہے اور آج میدان عرفات میں خطبہ حج کی ادائیگی حجاج وقوف عرفات ادا کریں گے۔
اتوار کو منیٰ جانے والوں نے روانگی سے قبل حج کے اہم ترین ارکان میں سے ایک طواف القدوم انجام دیا البتہ پہلے سے مکہ مکرمہ آنے والوں کو یہ طواف ادا نہیں کرنا پڑتا۔
اتوار کی رات مکہ مکرمہ سے منیٰ تک پانچ کلومیٹر کا راستہ زائرین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جو پیدل یا بسوں پر سفر کررہے تھے۔
پیر کو حجاج کرام نے حضرت محمدﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے پورا دن اور رات منیٰ میں گزاری جسے یوم ترویہ کہا جاتا ہے۔
آج منگل کو میدان عرفات میں حج کے رکن اعظم کی ادائیگی کے بعد سورج غروب ہوتے ہی زائرین عرفات اور منیٰ کے درمیان واقع مزدلفہ کا رخ کریں گے اور رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے۔
اس کے بعد مزدلفہ سے کنکریاں جمع کرنے کے بعد وہ جمرات میں شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں اور حج کے آخری رکن کی ادائیگی کے لیے واپس خانہ کعبہ آ کر طواف کرتے ہیں۔
حجاج کرام جبل رحمت پر دعا و عبادات میں مشغول ہیں— فوٹو: اے ایف پی
مراکش کی 62سالہ اسکول ٹیچر جمیلہ حمودی نے خیمہ بستی کے شہر پہنچنے کے بعد اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا خواب پورا ہو گیا، میں سب کے لیے دعا کروں گی۔
پیر کو عصر سے قبل ہی تمام خیمے حجاج سے بھر گئے تھے جن میں دو سے تین بستر ہوتے ہیں اور ان میں پانی اور خوراک بھی دستیاب ہوتی ہے۔
زندگی بھر اس فرض کی ادائیگی کے خواب دیکھنے والے بہت سے لوگ منیٰ میں اس خوبصورت لمحے کے دوران جذبات قابو میں نہ رکھ سکے اور اس حجاز مقدس پر آنسوؤں کا نذرانہ پیش کرتے نظر آئے جہاں سے اسلام کے سفر کا آغاز ہوا تھا۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس سال کا حج تاریخ کا سب سے بڑا حج ہو سکتا ہے، 2019 میں 25 لاکھ افراد کی شرکت کے بعد 2020، 2021 اور 2022 میں کووڈ کے وبائی مرض کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد اس فریضے کی ادائیگی سے محروم رہ گئے تھے۔
گزرے سالوں کے دوران حج کے اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے دوران کئی حادثات بھی پیش آئے جن میں عسکریت پسندوں کے حملے، خطرناک آگ کے واقعے کے ساتھ ساتھ 2015 میں مچنے والی بھگدڑ بھی شامل ہے جس میں 2300 افراد ہلاک ہو گئے تھے تاہم خوش قسمتی سے اس کے بعد سے کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا۔
حفاظتی اقدامات کے ایک حصے کے طور پر ہیلی کاپٹر اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے لیس ڈرونز کو منیٰ کی طرف ٹریفک کے بہاؤ کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
مکہ مکرمہ، منیٰ اور مُزدلفہ سمیت عبادات کے مقامات کے درمیان سیلف ڈرائیونگ بسوں کا ایک چھوٹا بیڑا بھی شامل ہے جس میں ایک وقت میں 11 افراد سفر کر سکتے ہیں۔
اس سال حج میں سب سے بڑا خطرہ گرمی ہے بالخصوص زیادہ سے زیادہ عمر کی پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد زائد العمر افراد کے گرمی سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اپنے شوہر کے ساتھ عبادت میں مشغول مراکشی خاتون حبیہ عبدالناصر کو گرمی کی وجہ سے طبیعت بگڑنے پر مسجد الحرام کے قریب فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔
ان کے 62سالہ شوہر رحیم عبدالناصر نے اس شدید گرمی میں پانی سر پر انڈیلتے ہوئے کہا کہ مراکش کے مقابلے میں یہاں موسم بہت گرم ہے اور ہم تھکن محسوس کر رہے ہیں۔
وزارت صحت نے حجاج کرام کو دن کے وقت چھتری استعمال کرنے کی تجویز دی ہے اور بیمار اور بزرگ افراد سے کہا ہے کہ وہ ’سن اسٹروک سے بچنے‘ کے لیے دوپہر کے وقت خیموں کے اندر ہی رہیں۔
حکام نے بتایا کہ منیٰ میں بیمار حاجیوں سے نمٹنے کے لیے چار ہسپتال اور 26 کلینک تیار ہیں اور 190 سے زیادہ ایمبولینسیں تعینات کی گئی ہیں۔
تمام صاحب استطاعت فرزندان اسلام پر زندگی میں ایک بار حج کی ادائیگی فرض ہے اور جمعہ کی شام تک تقریباً 16 لاکھ غیر ملکی زائرین زیارت کے لیے پہنچ چکے تھے۔
نائجیریا کے 39 سالہ سلیم ابراہیم سے جب 46 ڈگری سینٹی گریڈ کے شدید گرم موسم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں کہا کہ یہ تجربہ انتہائی دلفریب ہے، اگر گرمی زیادہ ہو جائے تو بھی میں دوبارہ حج ادا کروں گا۔
مناسک حج کی ادائیگی
160 سے زائد ممالک کے تقریباً 25 لاکھ عازمین منگل کو نماز فجر کے فوری بعد فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے منیٰ سے میدان عرفات پہنچنا شروع ہو چکے ہیں۔
میدان عرفات میں مسجد نمرہ میں خطبہ حج ہو گا اور تمام حجاج کرام ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے اور پھر عصر اور مغرب کے درمیان وقوف ہوگا جس میں حجاج کرام اللہ رب العزت کے حضور گڑگڑا کر دعا ئیں کریں گے۔