اسرائیلی جاسوس کو مکمل عدالتی کارروائی اور سپریم کورٹ سے حکم کی توثیق کے بعد آج صبح تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی عدلیہ کے میڈیا سینٹر نے اعلان کیا ہے کہ وہ شخص جو صہیونی رژیم کے لیے معلومات فراہم کرنے اور جاسوسی میں ملوث تھا اور محاربه (اللہ اور اس کے رسول سے جنگ) اور فساد فی الارض کے جرم میں گرفتار اور عدالت میں پیش کیا گیا تھا، مکمل عدالتی کارروائی اور سپریم کورٹ سے سزا کی توثیق کے بعد آج صبح اپنے انجام کو پہنچا اور اسے پھانسی دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق، اس مقدمے میں تمام قانونی اور عدالتی مراحل مکمل کیے گئے اور سزا کی تصدیق کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔
اسماعیل فکری جو کہ صہیونی جاسوسی اور دہشت گردی کے ادارے سے رابطے میں تھا، ایک پیچیدہ فنی و اطلاعاتی آپریشن کے دوران ملک میں گرفتار کر لیا گیا۔
مقدمے کی دستاویزات کے مطابق، اسماعیل فکری نے موساد کے ساتھ تعاون کے دوران ملک کی حساس اور خفیہ معلومات دشمن کو فراہم کرنے کی کوشش کی اور بدلے میں انعامات وصول کیے۔
مزید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اسماعیل فکری نے صہیونی انٹیلیجنس ایجنسی کے دو افسران کے ساتھ رابطہ قائم رکھا تھا۔
دہشت گرد اسماعیل فکری نے سب سے پہلے موساد کے ایک انٹیلیجنس افسر کی طرف سے بھرتی اور تصدیق کے بعد صہیونی جاسوسی ادارے کے ساتھ تعاون شروع کیا۔
اسماعیل فکری کے الیکٹرانک آلات سے حاصل شدہ معلومات سے یہ بات واضح ہوئی کہ اس نے افسر کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ کیا اور افسر نے اسے ہدایت دی کہ مطلوبہ معلومات جمع کر کے جاسوسی ادارے کو فراہم کرے۔
مقدمے کے دستاویزات کے مطابق، اسماعیل فکری نے حساس معلومات جیسے کہ خفیہ مقامات، خاص افراد کی تفصیلات، تنظیمی مشن اور دیگر اہم معلومات کو محفوظ رابطے کے ذریعے موساد کے افسر تک پہنچانے کی کوشش کی۔
اپنے پہلے افسر کے ساتھ رابطے کے بعد، اسماعیل فکری کو سنہ ۱۴۰۱ شمسی کے آغاز میں دوسرے افسر جس کا نام “امیر” تھا، کے حوالے کر دیا گیا۔
صہیونی افسر “امیر” نے اپنی جانب سے ایک نئی حکمت عملی پیش کی اور اسماعیل فکری سے کہا کہ وہ ایک نیا مواصلاتی نظام قائم کرے اور تمام رپورٹیں اسی نظام کے ذریعے بھیجے۔
صہیونی سروس کے افسر نے تیر ۱۴۰۱ میں فکری کو ہدایت دی کہ وہ ڈیجیٹل کرنسی والیٹ (والٹ) انسٹال کرے تاکہ مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔ اسماعیل فکری نے ہدایت کے مطابق یہ والٹ اپنے موبائل فون پر انسٹال اور فعال کیا۔
جب اسماعیل فکری موساد کے افسران سے رابطے میں تھا، ایرانی سیکیورٹی اور انٹیلیجنس اداروں نے پیچیدہ تکنیکی اقدامات کے ذریعے اس کے اور صہیونی رژیم کے درمیان رابطے کا پتہ لگا لیا اور اسے اور اس کے نیٹ ورک کو اپنے اطلاعاتی شکنجہ میں لیا۔
تمام ضروری انٹیلیجنس اور سیکیورٹی کارروائیوں کے بعد، ایرانی اداروں نے اس جاسوسی نیٹ ورک کو شناخت کیا اور آذر ۱۴۰۲ میں اسماعیل فکری کو گرفتار کر لیا۔
اسماعیل فکری کی گرفتاری کے بعد مقدمے کی سماعت اس کے اور اس کے وکیل کی موجودگی میں ہوئی۔ عدالت نے ملزم اور وکیل کے بیانات سننے کے بعد، قابلِ اعتبار شواہد جیسے فنی، فارنزک جانچ پڑتال، معلومات کی بازیابی، ملزم کے اعترافات، اور موساد کے ساتھ اس کی جان بوجھ کر رابطہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسے مجرم قرار دیا۔
عدالت نے جرم کی نوعیت اور موجودہ ثبوتوں کی بنیاد پر، صہیونی رژیم کے خلاف قانون کی دفعہ 6 کے تحت اسے سزائے موت سنائی۔
ابتدائی فیصلے کے بعد، کیس نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ بھیجا گیا، جہاں موجودہ شواہد کی روشنی میں پہلے فیصلے کی توثیق کی گئی۔
آخرکار، قانونی تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد، ملزم کو تختہ دار پر لٹکا کر سزائے موت نافذ کی گئی۔