نیمچ: مرکزی آمدنی محکمہ نے افیون فصل 2017-18کے لئے ملک کی نئی پالیسی کا اعلان کردیا ہے ۔ اس کے اثرات سے ملک میں افیون کی پیداوار کا تقریباََ چالیس فیصد رقبہ کم ہوجائے گا۔
اس کے تحت جن کسانوں نے 2016-17میں فی ہیکٹے ئر 5.9کلوگرام مارفن کی اوسط پیداوار حکومت کودی ہے اور جو پالیسی کے دیگر التزامات کے اہل ہیں، ان کو اس برس پھر سے 10آری علاقہ میں افیون کی پیداوار کا لائسنس دیا جائے گا۔خیال رہے کہ ملک میں مدھیہ پردیش، راجستھان اور اترپردیش میں حکومت کے اعلان کردہ پالیسی ساز التزامات کے مطابق اہل اعلان کئے جانے والے کسانوں کو افیون کی پیداوار کا لائسنس دیا جاتا ہے ۔ پچھلے برس 2016-17میں تینوں ریاستوں کے تقریباََ ساٹھ ہزار کسانوں کو تقریباََ دس ہزار ہیکٹے ئر سے زائد رقبہ میں اہلیت کے مطابق 20اور 12آری رقبہ کے لائسنس دے ئے گئے تھے ۔
حکومت کے ذریعہ 18اکتوبر کو کئے گزٹ نوٹی فکیشن کے مطابق 2017-18کے لئے پالیسی کے تحت اہل اعلان کئے گئے کسانوں کو صرف دس آری رقبہ کے لئے ہی لائسنس ملیں گے ۔ اس کا اثر یہ ہوگا کہ ملک میں افیون کی پیداوار کا رقبہ تقریباََ چالیس فیصد کم ہوجائے گا۔اس پالیسی کے ذریعہ ملک میں پہلی بار لائسنس کی اہلیت کے لئے مارفن کی اوسط پیداوار کو بنیاد بنایا گیا ہے ۔ گزشتہ برس تک فی ہیکٹے ئر افیون کی اوسط پیداوار کی بنیاد پر لائسنس دے ئے جاتے تھے ۔اہلیت کی بنیاد تبدیل ہوجانے سے کئی کسان متاثر ہوں گے ۔حکومت کے پاس افیون کا 550ٹن سے بھی زیادہ اسٹاک پڑا ہے اور برآمد اوردوا بنانے کے لئے سالانہ 225ٹن سے زیادہ افیون کی ضرورت ہی نہیں ہے ۔ اس لئے یہ متوقع تھا کہ حکومت پالیسی میں تبدیلی کرکے افیون کا رقبہ کم کرے گی۔