اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی جوابی کارروائی نے مشرق وسطیٰ میں زبردست کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ اس کا اثر پوری دنیا کے شیئر بازار میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
جمعہ کی رات امریکی شیئر بازار وال اسٹریٹ میں بڑی گراوٹ درج کی گئی اور تیل کی قیمتوں میں اُچھال آئی ہے۔ تیل کی قیمت بڑھنے اور عالمی تناؤ کی وجہ سے ہندوستان سمیت دنیا بھر کے بازار میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔
امریکی شیئر بازار انڈیکس ایس اینڈ پی 500 میں 1.1 فیصد کی کمی آئی، جس سے ایک ہفتے کی تیزی ختم ہو گئی، جبکہ ویسٹ ٹکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچرس میں 7.5 فیصد کا اضافہ ہوا جو مارچ 2022 کے بعد سے ان کی سب سے تیز اُچھال ہے۔ انٹراڈے کے دوران یہ اچھال 13 فیصد تک بڑھ چکا تھا، سونا بھی ریکارڈ اونچائی کے قریب پہنچ گیا۔ امریکی ٹریزری کی پیداوار بڑھ گئی اور وی آئی ایکس ڈر گیج نے 20 پوائنٹس کو تجاوز کر لیا جو بڑھتی فکرمندی کا اشارہ ہے۔
ہندوستان میں جمعہ کو بی ایس ای سینسیکس اور این ایس ای نفٹی میں تقریباً 0.7 فیصد کی کمی آئی، جبکہ نفٹی شروعات میں تقریباً 1 فیصد سے زیادہ ٹوٹ گیا تھا۔ انڈیا وی آئی ایکس میں 7 سے 10 فیصد تک اُچھال آیا جو سرمایہ کاروں کی بڑھتی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے۔ تیل شیئروں میں سب سے زیادہ گراوٹ آئی ہے۔ بی پی سی ایل، ایچ پی سی ایل اور آئی او سی میں 3 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ درج کی گئی کیونکہ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت ہفتہ کے دوران 10 فیصد سے زیادہ اچھل گیا۔
’آج تک‘ کی خبر کے مطابق ہوا بازی، پینٹ، ٹائر شیئروں میں بھی گراوٹ آئی ہے۔ اس درمیان تیل پیداوار کرنے والی کمپنی او این جی سی اور آئل انڈیا نے خام تیل کی تیزی سے منافع کمایا۔ اسرائیل کے ہائفا پورٹ سے جڑے ہونے کی وجہ سے اڈانی پورٹ میں 3 فیصد کی گراوٹ آئی۔ سرمایہ کاروں کے ذریعہ جغرافیائی-سیاسی خطرات کے پیش نظر انفوسس اور ٹی سی ایس جیسی اہم آئی ٹی کمپنیوں اور اسرائیلی آپریشن والی فارما کمپنیاں سست دکھائی دیں۔
پی ایس یو بینک 1.2 فیصد، آٹو 1.5 فیصد اور مڈ اور اسمال-کیپ انڈیکس بھی گرتے ہوئے نظر آئے۔ ماہرین نے سونے اور سوئس فرینک میں منی فلو کی وجہ ’سلامتی کی طرف منتقلی‘ کا ذکر کیا۔ غیر ملکی سرمایہ کار ہندوستانی اکویٹی میں خالص فروخت کنندہ تھے۔
نیویلیئر اینڈ ایسو سی ایٹس کے لوئس نیویلیئر نے کہا، ’’مستقل نقصان خام تیل کی قیمتوں سے ہو سکتا ہے۔ اگر یہ جلد ہی ٹھیک نہیں ہوتا ہے تو اس سے مہنگائی میں اور اضافہ ہوگا۔‘‘ پلانٹے مورن کے جم بیئرڈ نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں طویل عرصے تک گروتھ سست پڑی عالمی معیشت کے لیے ایک اضافی رکاوٹ بن سکتی ہے۔